ایغور اقلیت کے حقوق کی سنگین پامالی، امریکا کی چینی حکام پر نئی پابندیاں

نیو یارک (ڈیلی اردو) وائٹ ہاؤس نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلم ایغور میں اقلیت کے حقوق کی خلاف ورزیوں کی پاداش میں چینی حکام پر نئی پابندیاں عاید کرنے والے ایک قانون پر دستخط کردیئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہےکہ یہ قانون چین میں ایغور اور دیگر اقلیتوں کی نسلی شناخت مٹانے اور ان کے مذہبی اعتقادات کے خاتمے کے لیے انسانی حقوق کی پامالیوں، مجرمانہ کیمپوں کا منظم استعمال ،قید با مشقت اور دیگر جرائم میں ملوث اہلکاروں کے خلاف منظور کیا گیا ہے۔

20 مئی کو امریکی پارلیمنٹیرینز نے سنکیانگ میں مسلم ایغور اقلیت کو دبانے الزام میں چین پر “انسانیت کے خلاف جرائم” کا الزام عاید کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے بیجنگ پر پابندیاں عاید کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

چین کا الزام ہے کی ملک کے شمال مغربی حصے میں ایغور نسل کے مسلمان علاحدگی کی تحریک چلا رہے ہیں۔ چین نے ان پر دستی ہتھیاروں اور دھماکہ خیز مواد سے حملے کرنے جیسے الزامات بھی لگائے ہیں۔

امریکا اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے چینی حکام پر سنکیانگ میں “بحالی کیمپوں” میں اس اقلیت کے کم سے کم 10 لاکھ افراد کو حراست میں لینے کا الزام عاید کیا ہے۔

تاہم بیجنگ نے اس تعداد کی تردید کی ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ ان کیمپوں میں لاپتا ہونے والے بچوں کو رکھا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہیں مذہبی انتہا پسندی کی طرف رجحان سے دور رکھنےمیں مدد دینے کے لیے “پیشہ ورانہ تربیتی ” عمل سے گذارنے کا دعویٰ کیا ہے۔

امریکا کا کہناہے کہ چینی حکام ایغور اور ترکی بولنے والے مسلمانوں کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔

دسمبر 2019 میں امریکی ایوان نمائندگان نے چین کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ کرنے کے لیے بل منظور کیا تھا۔ اس بل کی منظوری کے بعد بیجنگ میں “گہرے عدم اطمینان” کا اظہار کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں