وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے نام کھلا خط

مجھے افسوس کے ساتھ آج یہ لکھنا پڑ رہا ہے کہ اپ نے قبائلی ضلع کرم کے عوام کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک شروع کیا ہے۔ متنازعہ زمین کے مالکانء جب فش نے گزشتہ کئی سالوں سے تمام دروازوں پر دستک دی مگر کسی نے ان کے فریاد کو نہیں سنا۔ کرم ایک حساس ضلع ہے یہاں ہمیشہ تربیت یافتہ لوگوں کو ذمہ داری دی جاتی تھی مگر بدقیسمتی سے کچھ عرصہ سے یہاں ان لوگوں کو بھیجا جاتا ہے جو یا تو کرپٹ ہوتے ہیں یا پھر ان کو ایڈ مینسٹریشن کے ABC کا بھی پتہ نہیں ہوتا۔ اپ میرے سینئر تھے میں نے اس وقت بھی اپ کو یہ سب کچھ بتایا تھا ان چیزوں پر بخث ہوتی تھی میں نے اپنے سابق باس سلیم صاحب کو بھی اس چیز پر قائل کیا تھا کہ اپ ضلع کرم ایسے شخص کو بھیجے جو متعصب اور کرپٹ نہ ہو کیونکہ ہمارے حالات ہمیشہ بہت نازک ہوتے ہیں مگر بد قیسمتی سے جیسے ہی وہ چیف سیکٹری کے سیٹ سے گئے تو ہمارے ساتھ پھیر وہی سلوک سٹارٹ ہوا۔ موجودہ DC کے افس میں ان لوگوں کا انا جانا ہوتا ہے جو نہ محرر ہیں نا ہی حکومتی عہدیدار بلکہ علاقے کے بدنام ترین لوگوں کا رش ہوتا ہے، مجھے نہیں پتہ کہ DC ان سے کیا۔ مشورے یا کام لیتے ہیں۔ ان ہی مصروفیات کی وجہ سے DC کو کرم کے مسائل کو ٹائم نہیں ملا جس کی وجہ سے اج ہم کئی قیمتی جوانوں سے محروم ہوگئے جن میں ایک اپ کے یونیورسٹی کا جونیئر بھی شھید ہوا۔
یہ بات اپ کہتے تھے کہ ضروری نہیں کہ 20 کتابین رٹہ لگانے والا CSS کرکے وہ کامیاب منتظم بھی ہوگا۔ آج اپ کی بات ثابت ہو گئی کہ کرم DC کے ناکام پالیسی اور عدم دلچسپی کی وجہ سے کتنے جانیں ضائع ہوئے۔ کاغذات مال موجود ہے فیصلے ہو چکے ہیں آرڈرز پڑے ہیں مگر آپ کا بھیجا ہوا شہزادہ اس قابل نہیں کہ ان سب پر عمل درامد کرتا۔ اس کی بنیادی وجہ عدم دلچسپی اور کرپٹ عناصر سے قربت ہے۔

عالی جناب! سب سے پہلے اپ موجودہ انتظامیہ کو برطرف کرکے ان کے خلاف انکوائری ٹیم بنا دیں کیونکہ ان ہی کی عدم دلچسپی کی وجہ سے یہ فسادات ہوئے۔ ساتھ ساتھ کوئی ایماندار اور سینئر بندہ DC کے پوسٹ پر تعینات کرکے ان تمام مسائل کو کاغذات مال کے تحت حل کرے اور موجودہ فسادات میں جو نقصان ہوا ان کا ازالہ کرکے متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کریں۔ 2008 میں پاراچنار بین القوامی سازش کا شکار ہوا مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ ارشد مجید صاحب نے ہر سطح پر عوامی اعتماد کو برقرار رکھا حتی کہ طالبان نے اس پر فائرنگ کرکے زخمی بھی کیا جبکہ دوسرے طرف اپ کے بھیجے ہوئے DC نے پر امن ضلع کو جہنم بنانے کا پلان بنایا ہے۔ خدارا ہمیں اس عوام دشمن انتظامیہ سے نجات دلا دیں ورنہ وہ وقت دور نہیں کہ یہ یہاں سے انتہائی بےعزتی کے ساتھ جھکے ہوئے انداز میں اپ کے سامنے کھڑے ہونگے۔

اللہ کرے کہ یہ خط آپ کو جلد مل جائے اور ہم جلد اپ تک ایک وفد بھی روانہ کر دیں گے انشاللہ۔

اس جنگ میں طلبا بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اگر آپ تصویریں دیکھے تو آپ کو اندازہ ہو جائے گآ کہ آج کے بعد ان جوانوں کے والدین پر کیا گزری گی ایسے ہی جوانوں کے جنازے اگر اس نااہل ڈی سی کے گھر سے نکلتے تو تب اس کو احساس ہوتا کہ ظلم کیا ہوتا ہے۔ پتہ نہیں مزید کتنے گھر اجڑنے ہیں اب۔

آپ کا مظہر طوری

اپنا تبصرہ بھیجیں