کشمیر: نانے کی لاش پر بیٹھے تین سالہ نواسے نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا

سرینگر (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے/اے ایف پی/روئٹرز) بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ایک عام شہری کی ہلاکت کے بعد ایک مرتبہ پھر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ہلاک ہونے والے شہری کے ساتھ اس کا تین سالہ نواسا بھی تھا، جو اپنے نانے کی لاش پر بیٹھا روتا رہا۔

بھارتی پیرا ملٹری فورسز کے ایک ترجمان جنید خان کے مطابق یہ واقعہ سوپور کے علاقے میں پیش آیا، جہاں باغیوں نے ایک مسجد سے بھارتی فوجیوں پر حملہ کیا۔ بھارتی حکام کے مطابق وہاں گولی لگنے سے بشیر احمد خان نامی اس شہری کی موت واقع ہو گئی۔

دوسری جانب بشیر احمد کے اہل خانہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کشمیری شہری کو پہلے کار سے گھسیٹ کر باہر نکالا گیا اور پھر پیرا ملٹری فورسز نے انہیں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔ بشیر احمد کے ساتھ ان کا تین سالہ نواسا بھی کار میں سفر کر رہا تھا۔ بعد ازاں منظرعام پر آنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بشیر احمد کی لاش خون میں لت پت ہے اور ان کا نواسا پریشان ہو کر اپنے مردہ نانا کے سینے پر بیٹھا ہوا ہے۔

بشیر احمد کے بھتیجے فاروق احمد نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ”وہاں موجود مقامی لوگوں نے ہمیں بتایا ہے کہ بشیر احمد خان کو کار سے باہر نکالا گیا اور پھر سکیورٹی اہلکاروں نے فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کر دیا۔

‘‘ فاروق احمد کا مزید کہنا تھا، ”عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یونیفارم والے ایک شخص نے بچے کو سڑک پر پڑی لاش کے سینے پر بٹھایا اور تصاویر بھی بنائیں۔‘‘

بعد ازاں یہی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔ دوسری جانب پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ پولیس نے کہا ہے کہ ایسی ‘غلط خبریں اور افواہیں‘ پھیلانے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار کا کہنا تھا، ”سکیورٹی فورسز کی جانب سے جوابی کارروائی کی ہی نہیں کی گئی۔‘

دریں اثناء آج بدھ یکم جولائی کو بشیر احمد خان کی نماز جنازہ میں سینکڑوں افراد شریک ہوئے اور انہوں نے حکومت کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ یہ مظاہرین ‘ہم آزادی چاہتے ہیں‘ جیسے نعرے بھی لگا رہے تھے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے مارچ میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا اور اس کے بعد سے حکومتی فورسز نے علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر رکھی ہیں۔ جنوری کے بعد سے بھارتی فورسز ایک سو سے زائد مسلح آپریشن کر چکی ہیں، جن میں کم از کم 229 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم گروپ جموں کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (جے کے سی سی ایس) کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 32 سویلین، 54 حکومتی سکیورٹی اہلکار اور 143 باغی بھی شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں