امریکی جارحیت کی صورت میں متحدہ عرب امارات پر حملہ کردیں گے، ایران

لندن (ڈیلی اردو) ایران نے امریکی جارحیت کی صورت میں متحدہ عرب امارات پر براہ راست حملے کی دھمکی دی ہے۔

مشرقی وسطی سے متعلق برطانوی خبر رساں ویب سائٹ مڈل ایسٹ آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال میں ایران نے ابوظہبی کے ولی عہد اور متحدہ عرب امارات کی فوج کے نائب سپریم کمانڈر محمد بن زاید النہیان سے براہ راست رابطہ کیا۔

مڈل ایسٹ آئی کا کہنا ہے کہ اگرچہ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے بعد یہ واضح ہوگیا ہے کہ اسرائیلی خفیہ ادارہ موساد محسن فخری زادہ کے قتل کی ذمے داری قبول کرچکا ہے۔ لیکن ایران کو خدشہ ہے کہ امریکا میں عنقریب عہدے سے سبک دوش ہونے والے صدر ٹرمپ ایران کے خلاف کوئی اقدام کرسکتے ہیں۔

ویب سائٹ کے مطابق ان ہی خدشات کے پیش نظر ایران نے متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زاید النہیان سے براہ راست رابطہ قائم کرکے انہیں آگاہ کیا کہ اگر امارات سے امریکا نے جارحیت کی تو ایران براہ راست متحدہ عرب امارات پر حملہ کردے گا اور امارات کو فخری زادہ کا قاتل تصور کرے گا۔

امارات کی جانب سے ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادہ کی قتل کی مذمت جاری کرنے سے کچھ گھنٹے قبل ہی ایران نے یہ پیغام اماراتی ولی عہد کو پہنچایا تھا۔

ویب سائٹ کے مطابق امارات نے ایران کی جانب سے اس براہ راست رابطے سے متعلق تبصرہ نہیں کیا ہے۔

ایران کے صدر حسن روحانی سمیت اعلیٰ فوجی قیادت نے کہا ہے کہ محسن فخری زادہ کے قتل کا بدلہ ہر حال میں لیا جائے گا۔ اس حوالے سے ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ حملہ کا وقت اور مقام وہ خود تعین کریں گے۔

ادھر ایران کی پارلیمنٹ نے جوہری ہتھیاروں کو بنانے کی منظوری دیدی ہے۔ رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ اگر ایران پر بینکنگ اور دوسری پابندیوں میں نرمی نہیں کی جاتی تو وہ اپنا جوہری پروگرام آگے بڑھائے گا۔

واضح رہے کہ امریکا کے علاوہ اسرائیل اور سعودی عرب بھی ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف ہے اس لیے وہ عالمی برادی پر زور دے رہے ہیں کہ ایران پر اس حوالے سے بڑی پابندیاں عائد کیں جائیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا، اسرائیل اور سعودی عرب کے حکمرانوں نے گزشتہ ہفتے خفیہ ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے امن معاہدے کے علاوہ ایران پر حملے کرنے پر بھی غور کیا تھا۔ اس ملاقات کے بعد ہی ایران کے سائنسدان محسن فخری زادہ کو 27 نومبر کو تہران میں قتل کیا گیا ہے۔

ایران نے ایٹمی سائنسدان کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا تھا اور صحیح وقت پر بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔

اس صورتحال کے بعد خلیج میں کشیدگی پائی جاتی ہے اور تیزی سے صورتحال تبدیل ہورہی ہے۔ اسرائیل نے اپنے سفارتخانوں کو ہائی الرٹ کردیا ہے۔

اس سے قبل بھی انکشاف ہوا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارتی مدت کے آخری دنوں میں ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کیلئے مشیروں سے مشاورت کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں