منجمد 7 ارب ڈالر کا معاملہ: ایران نے جنوبی کوریا کا تیل ٹینکر ضبط کرلیا

تہران + سؤل (ڈیلی اردو/روئٹرز/اے پی/ڈی پی اے) ایرانی فورسز نے خلیج فارس کے آبنائے ہرمز میں کیمیاوی اشیاء سے لدے ہوئے جنوبی کوریا کے ایک ٹینکر کو ضبط کرلیا ہے۔ تہران چاہتا ہے کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے جنوبی کوریا کے بینکوں میں اس کے منجمد اثاثے کھولے جائیں۔

ایران کے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے کیمیاوی اشیاء ایتھنول لے جانے والے جنوبی کوریا کے ٹینکر ہانکوک چیمی کو آبنائے ہرمز میں ضبط کرلیا ہے۔ یہ جہاز سعودی عرب سے متحدہ عرب امارات کی سفر پر تھا۔

ایرانی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق پیر کے روز ضبط کیے گئے اس ٹینکر کو ایران کے ساحلی شہر بندرعباس کی بندرگاہ پر پہنچا دیا گیا ہے۔

جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ‘انہوں نے اس جہاز کو جلد از جلد چھوڑ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔” اس نے ایران کے ان الزامات پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ یہ ٹینکر خلیج کے پانیوں کو کیمیکلز سے آلودہ کر رہا تھا۔

یہ نئی پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے جب جنوبی کوریا کے نائب وزیر خارجہ تہران کے دورے پر آنے والے ہیں۔

سمندروں میں جہازوں کی آمد و رفت پر نگاہ رکھنے والے ایک ادارے میرین ٹریفک ڈاٹ کام کے مطابق ایم ٹی ہانکوک چیمی اس وقت بندر عباس بندرگاہ پر لنگرانداز ہے۔ یہ سعودی عرب سے متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ فجیرہ کی طرف جارہا تھا لیکن ایران کے علاقائی پانیوں کی جانب چلا گیا۔

ایرانی خبر رساں ایجنسی مہر کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بحریہ نے خلیج فارس میں جنوبی کوریا کا پرچم لگا کر چلنے والے جہا ہانکوک چیمی کو ماحولیات کو آلودہ کرنے اور عالمی قوانین و پروٹوکول کی خلاف ورزی کے جرم میں ضبط کیا ہے۔ اس پر سات ہزار 200 ٹن کیمیاوی تیل لدا ہوا ہے۔

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسلیم کے مطابق ٹینکر پر سوار عملے میں جنوبی کوریا، انڈونیشیا، ویتنام اور میانمار کے شہری شامل ہیں۔ اس نے تاہم ان کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ہے۔

بحرین میں تعینات امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے کا کہنا ہے کہ اسے اس پیش رفت کی خبر ہے اور وہ صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔

امریکی پابندیوں سے کشیدگی

ایران، جنوبی کوریا سے اپنے تفریباً سات ارب ڈالر کی اس رقم کو جاری کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے جو امریکا کی طرف سے سن 2018 میں ایران کے خلاف دوبارہ عائد کردہ پابندیوں کی وجہ سے منجمد کردیے گئے تھے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران اور پانچ بڑی عالمی طاقتوں کے درمیان سن 2015 کے جوہری معاہدے سے سن 2018 میں یکطرفہ طورپر الگ ہوگئے تھے۔ اس معاہدے کا مقصد ایران کی جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنا تھا۔

ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کے نائب وزیر خارجہ کے تہران دورے کے دوران منجمد سات ارب ڈالر کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ایران نے اس دوران اعلان کیا ہے کہ اس نے فردو میں واقع اپنے زیر زمین نیوکلیائی پلانٹ میں یورینیم کو 20 فیصد تک افزودہ کرنے کا کام شروع کردیا ہے۔ تاہم اس یورینیم کو ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے متنبہ کیا ہے کہ ان کا ملک ‘ایران کو نیوکلیائی ہتھیار تیار کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔‘

تہران کا دیرینہ موقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں