وزیراعلیٰ بلوچستان اور وفاقی وزرا کا سانحہ مچھ کے شیعہ ہزارہ لواحقین سے مذاکرات ناکام

کوئٹہ (ڈیلی اردو) بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہزارہ برادری کا دھرنا جاری ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور وفاقی وزیر علی زیدی اور وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی زلفی بخاری بھی شرکاء کو منا نہ سکے۔

یاد رہے کہ بلوچستان کے مچھ میں دہشت گردوں نے گیارہ کان کنوں کو بے دردی سے ذبح کر دیا تھا جس کے بعد ان کے لواحقین اور شیعہ ہزارہ برادری کے دیگر افراد نے کوئٹہ میں میتوں کے ہمراہ دھرنا دے رکھا ہے۔

نمائندہ ڈیلی اردو کے مطابق انتہائی سرد موسم میں منفی درجہ حرارت کے دوران خواتین، بچوں سمیت ہزاروں افراد مسلسل چوتھے روز اس احتجاج کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اگرچہ وزیراعظم کی ہدایت پر ان مظاہرین سے مذاکرات کے لیے وزیر داخلہ شیخ رشید کوئٹہ پہنچے تھے تاہم دھرنے والے مظاہرین نے عمران خان کے آنے تک احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

بعد ازاں وفاقی وزیر علی زیدی اور معاون خصوصی زلفی بخاری بھی مذاکرات کے لیے ہزارہ برادری کے پاس گئے تھے تاہم انہوں نے کہا تھا کہ جب تک وزیراعظم نہیں آتے تب تک دھرنا جاری رہے گا۔

حکومت کی جانب سے یہ دھرنا ختم کروانے کے لیے کوششیں جاری ہیں تاہم دھرنے کے شرکا وزیر اعظم سے ملاقات کے بغیر احتجاج ختم کرنے پر آمادہ دکھائی نہیں دیتے۔

کوئٹہ میں وفاقی وزرا علی زیدی اور زلفی بخاری کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرنے ہوئے بلوچستان کے وزیر اعلی جام کمال نے بھی ہزارہ دھرنے کے شرکا سے درخواست کی تھی کہ وہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کو ہلاک ہونے والوں کی تدفین سے مشروط نہ کریں۔

دھرنے کے منتظمین میں شامل آغا رضا کا کہنا تھا کہ یہ دھرنا کسی شخص نے اپنی مرضی سے نہیں دیا۔ ہم لوگوں کی آواز ہیں۔ یہ دھرنا لواحقین کے کہنے پر دیا گیا ہے۔ لواحقین اپنی مرضی سے یہ جنازے یہاں لے کر بیٹھے ہیں۔ دیگر مطالبات تو تسلیم ہو گئے لیکن ان کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم آ کر اعلان کریں گے تو ہی یہ یہاں سے اٹھیں گے۔

مظاہرین سے مذاکرات کرنے کے لیے جانے والے وفاقی علی حیدر زیدی نے کہا کہ ایسے حملوں پاکستان کے دشمن کرواتے ہیں، ہم جب حکومت میں نہیں تھے تو سنتےتھے بیرونی ہاتھ ہیں، کلبھوشن جیسے لوگ یہیں سے پکڑے گئے تھے۔

دوسری طرف وزیراعلیٰ بلوچستان اور وفاقی وزراء کی دھرنے کے شرکاس کو منانے کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں، دھرنے کے شرکاء نے شرط رکھتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے پہلے وزیراعظم عمران خان کوئٹہ آیئں، جس کے بعد باقی باتیں ہوں گی اور عمران خان کے آنے تک میتیوں کی تدفین نہیں کریں گے۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے مچھ میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں اپنے پیاروں کو کھونے والے ہزارہ خاندانوں سے کہا ہے کہ وہ جلد ان کے پاس آئیں گے تاہم ان سے اپیل ہے کہ وہ میتوں کی تدفین کردیں۔

ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے لکھا کہ میں مچھ میں سفاکانہ دہشت گردی کے حملے میں اپنے پیاروں کو کھو دینے والے ہزارہ خاندانوں کو دوبارہ یقین دلاتا ہوں کہ میں آپ کے دکھ اور مطالبات سے آگاہ ہوں۔

انہوں نے لکھا کہ ہم مستقبل میں اس طرح کے حملوں کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں اور جانتے ہیں کہ ہمارا پڑوسی اس فرقہ ورانہ دہشت گردی کو ہوا دے رہا ہے۔

وزیراعظم نے لکھا کہ میں آپ کا درد بانٹتا ہوں اور غم کے ان لمحات میں اظہار یکجہتی کے لیے پہلے بھی آپ کے پاس آچکا ہوں۔ میں ہر خاندان سے ذاتی طور پر تعزیت اور دعا کے لیے بہت جلد دوبارہ آؤں گا، میں اپنے لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچاؤں گا، ازراہ کرم اپنے پیاروں کی تدفین کردیں تاکہ ان کی روح کو سکون مل سکے۔

واضح رہے کہ صوبہ بلوچستان کے ضلع بولان کی تحصیل مچھ کے علاقے گشتری میں 2 اور 3 جنوری کی درمیانی شب داعش کے دہشت گردوں نے کوئلے کی کان میں کام کرنے والے شیعہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے مزدوروں کو اغوا کر کے پہلے پہاڑوں پر لے گئے اور پھر ان کو ذبح کر دیا گیا تھا، واقعے میں 11 مزدور ہلاک اور 6 زخمی ہوئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں