اسلام آباد ہائیکورٹ نے 5 بھارتی جاسوسوں کی رہائی پر نئی دہلی سے جواب طلب کرلیا

اسلام آباد (ڈیلی اردو) اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل سے کہا ہے کہ وہ عدالت کو آگاہ کرے کہ آیا بھارتی حکومت 5 ہندوستانی جاسوسوں کی رہائی پر پاکستانی حکومت کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں سے مطمئن ہے یا نہیں جو اپنی سزا مکمل کرنے کے باوجود سلاخوں کے پیچھے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل بینچ نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے لیے قانونی نمائندہ مقرر کرنے اور اپنی سزا مکمل کرنے والے 5 بھارتی جاسوسوں کے حوالے سے درخواست پر سماعت کی۔

قبل ازیں آئی ایچ سی بینچ نے پاکستانی حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ ان مجرموں کو رہا کردیں جنہوں نے اپنی سزا کی مدت پوری کرلی۔

جب عدالت میں مذکورہ معاملہ زیر سماعت آیا تو بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل بیرسٹر شاہنواز نون غیر حاضر تھے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر نے بینچ کو آگاہ کیا کہ اٹارنی جنرل خالد جاوید خان قرنطنیہ میں ہیں کیونکہ ان کا کورونا کا طبی ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔

انہوں نے یکم دسمبر 2020 کے آئی ایچ سی کے آرڈر کا حوالہ دیا جس میں عدالت نے بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل سے کہا تھا کہ وہ عدالت کو کلبھوشن یادیو کے وکیل کی تقرری کے لیے دائر درخواست کی سماعت کے بارے میں کوئی تحفظات ہیں تو آگاہ کرے۔

طارق محمود کھوکھر نے کہا کہ مذکورہ حکم جاری ہونے کے بعد سے بیرسٹر شاہنواز نون پیش نہیں ہوئے۔

بینچ نے اپنے حکم کو دہرایا اور وکیل کو ہدایت بھی جاری کیں کہ وہ عدالت کو مطلع کرے کہ آیا بھارتی حکومت سزا پوری کرنے والے مجرموں کی رہائی کے لیے پاکستانی حکام کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات سے مطمئن ہے یا نہیں۔

بعد ازاں مقدمے کی 18 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو ’را‘ کا جاسوس تھا جسے مارچ 2016 میں بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔

پاکستان میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے 10 اپریل 2017 کو کلبھوشن یادیو کو بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردی کو فروغ دینے کے جرم میں سزائے موت سنائی تھی۔

بعدازاں بھارت نے فیصلے کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف میں رجوع کیا اور آئی سی جے نے 18 مئی 2017 کو اس معاملے میں کسی حتمی فیصلے تک پھانسی روک دی۔

17 جولائی 2019 کو آئی سی جے نے بھارت کی کلبھوشن یادیو کی رہائی کے لیے دائر اپیل مسترد کردی لیکن پاکستان کو حکم دیا کہ بھارتی جاسوس کی پھانسی معطل کردی جائے۔

اس میں یہ بھی حکم دیا گیا کہ پاکستان کو مقدمے کی سماعت اور سزا کے پورے عمل کا جائزہ لینا ہوگا اور بھارت کو قونصلر رسائی فراہم کرنا ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں