غزہ پر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری، 13 بچوں سمیت 43 فلسطینی ہلاک

یروشلم + غزہ (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/روئٹرز) اسرائیل نے غزہ کے علاقے میں ایک بار پھر فضائی حملے کیے ہیں۔ اب تک ان حملوں میں کم از کم تیرہ بچوں سمیت 43 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ حماس کے راکٹ حملوں سے پانچ اسرائیلوں کی موت ہو گئی۔

اسرائیل نے حماس کے راکٹ حملوں کے جواب میں مزید متعدد فضائی حملے کیے ہیں جس میں ایک تیرہ منزلہ اور دوسری نو منزلہ رہائشی عمارت تباہ ہو گئی ہے۔ اس کے جواب میں حماس نے اسرائیل پر سو سے زائد راکٹ داغنے کا دعوی کیا ہے۔

فلسطین کی وزارتِ صحت کے مطابق غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 43 تک پہنچ گئی ہیں جس میں 13 بچے اور تین خواتین بھی شامل ہے۔

خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق منگل کی شب اور بدھ کی صبح غزہ سے فائر ہونے والے راکٹ حملوں میں پانچ اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے ہیں جن میں تین خواتین اور ایک بچہ شامل ہے جب کہ درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اسرائیل میں حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے ایک اور شخص کی بھی راکٹ حملے میں موت ہوئی ہے تاہم وہ اسرائیلی نہیں بلکہ بھارتی شہری تھیں جو وہاں کام کرتی تھیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق 12 مئی بدھ کی صبح اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ میں ایک بلند ترین عمارت پر بمباری کی۔ اطلاعات کے مطابق اس نو منزلہ عمارت میں کئی رہائشی اپارٹمنٹ، دوا ساز کمپنیاں اور ایک ڈینٹل کلینک بھی تھی۔ یہ عمارت پوری طرح سے تباہ ہو گئی ہے تاہم ابھی پوری طرح سے یہ واضح نہیں ہے کہ اس میں جانی اور مالی نقصان کتنا ہوا۔

یہ فضائی حملہ اس قدر ہولناک تھا کہ اس عمارت سے کئی سو میٹر دور تک اس کا ملبہ ٹوٹ کر پہنچا جبکہ وہاں سے دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔ اس سے قبل منگل کو اسرائیل نے ایک تیرہ منزلہ عمارت پر بمباری کر کے اسے زمیں بوس کر دیا تھا۔

منگل کو اسی تیرہ منزلہ عمارت پر حملے کے بعد حماس نے جواباً تیل ابیب کو بھی نشانہ بنانا شروع کیا اور رات کے دوران اس نے سو سے زیادہ راکٹ اسرائیل میں داغنے کا دعوی کیا ہے۔ حماس کے مطابق پیر کے روز جب سے فریقین کے درمیان لڑائی شروع ہوئی اس وقت سے اب تک اس نے تین سو سے زائد راکٹ اسرائیل کے خلاف داغے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے جنگی طیاروں نے غزہ کے علاقے پر 150 اہداف کو نشانہ بنایا اور حماس کے متعدد ارکان کو ہلاک کیا ہے۔ اس نے اپنے بعض شہریوں کے ہلاک ہونے کی بھی تصدیق کی ہے۔

اقوامِ متحدہ کے مشرقِ وسطیٰ کے لیے سفیر برائے امن ٹور وینس لینڈ نے فوری طور پر لڑائی کے خاتمے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ تمام فریق قیادت کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشیدگی کا خاتمہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ “ہم ایک بڑی جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ غزہ میں جنگ کی بھاری قیمت عام شہریوں کو چکانا پڑ رہی ہے۔”

ٹور وینس لینڈ نے مزید کہا کہ تشدد کو روکیں، اقوامِ متحدہ تمام فریقین کے ساتھ مل کر امن کی بحالی کے لیے کام کر رہا ہے۔
ہنگامی حالات کا نفاذ

اس دوران اسرائیل نے منگل کو لد کے ان علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے جہاں عربوں اور یہودیوں کی آبادی مشترک ہے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق ایسے بعض علاقوں میں فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ اس دوران اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے لد کے علاقے کا دورہ بھی کیا ہے۔

لد میں کیا ہوا؟
اسرائیل میں مقیم عرب شہریوں کی جانب سے تل ابیب کے قریب واقع شہر لد میں مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کا جواب دستی بموں سے دیا گیا۔

یہ احتجاج ایک دن قبل شہر میں جاری بدامنی کے دوران مرنے والے ایک شخص کے جنازے کے بعد شروع ہوا۔

اسرائیلی اخبار ہارٹیز کے مطابق جھڑپوں میں کم از کم 12 افراد زخمی ہوئے۔ پولیس نے بتایا کہ رات ہوتے ہی لد میں صورتحال مزید خراب ہو گئی۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہودیوں کی عبادت گاہوں اور متعدد کاروباروں کو نذر آتش کر دیا گیا جبکہ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہودیوں کی جانب سے ایک کار پر پتھراؤ کی اطلاعات بھی ہیں جسے ایک عرب باشندہ چلا رہا تھا

مکمل جنگ چھڑنے کا خدشہ

مشرقی وسطی کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر ٹور وینس لینڈ نے فوری طور پر تشدد روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ تمام واقعات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ کہیں یہ مکمل جنگ کی صورت نہ اختیار کر لے۔

اقوام متحدہ نے مغربی کنارے اور غزہ میں تازہ تشدد کی لہر پر تشویش کا بھی اظہار کیا ہے۔ جنیوا میں ادارے کے ایک ترجمان روپرٹ کول ولے کا کہنا تھا، ”ہم تشدد، نسلی تقسیم اور اشتعال انگیزی کے مقصد کے لیے ہر طرح کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔”

نیتن یاہو کی دھمکی

اس دوران اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ کے شدت پسندوں کو اس کے لیے ایک بڑی قیمت ادا کرنی پڑے گی اور فوجی آپریشن میں ابھی وقت لگے گا۔ وزیر دفاع بینی گینٹز کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا، ”ہم بہت ہی بڑی مہم کی ابھی بلندی پر ہیں۔”

وزیر دفاع بینی گینٹز کا کہنا تھا اسرائیل کے پاس ابھی غزہ میں، ”بہت سارے بڑے اہداف ہیں ” جہاں وہ حملہ کر سکتا ہے۔”یہ تو بس آغاز ہے۔”

ادھر حماس نے مزید فضائی حملوں کا جواب دینے کا عہد کیا ہے۔ حماس کے رہنما اسماعیل ہانیۂ نے منگل کے روز کہا تھا کہ حماس نے یروشلم کا دفاع کیا ہے۔

امکان ہے کہ 12 مئی بدھ کے روز یروشلم کی صورت حال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہو جس میں اس تشدد پر ایک بار پھر بحث کی توقع ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں