لاہور: جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے گھر کے قریب کار بم دھماکا، 4 افراد ہلاک، 26 زخمی

لاہور (ڈیلی اردو) صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید احمد کے مکان کے نزدیک ہونے والے کار بم دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت چار افراد ہلاک اور کم از کم 26 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ دھماکے کے نتیجے میں قریبی گھروں کو نقصان پہنچا اور متعدد گاڑیاں بھی تباہ ہو گئیں۔

پولیس کے مطابق سی ٹی ڈی اور بم ڈسپوزل سکواڈ کی ٹیمیں موقع پر موجود ہیں اور شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔

دھماکے کے بعد فوج، رینجرز اور کاؤنٹرر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے جب کہ جائے وقوعہ پر حافظ سعید کے محافظ بھی موجود ہیں۔

فوری طور پر دھماکے کی نوعیت کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا۔ تاہم سیکیورٹی اہلکاروں نے جائے وقوع سے شواہد اکٹھا کرنا شروع کر دیا ہے۔

پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیتے ہوئے دھماکے کے مقام سے صحافیوں سمیت دیگر افراد کو پیچھے ہٹا دیا ہے۔

سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے پولیس اہلکار سمیت 3 افراد کے ہلاک اور 21 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ زخمیوں میں سے مزید 5 سے 6 کی حالت تشویشناک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

قبل ازیں ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) لاہور مدثر ریاض ملک نے نجی ٹی وی چینل سے جائے وقوع پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابتدائی طور پر دھماکے کے محرکات سامنے نہیں آئے لیکن اس سے گڑھا پڑ گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم تحقیقات کے بعد ہی دھماکے کی نوعیت کا تعین کر سکیں گے’۔

دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ زخمیوں کو جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس انعام غنی نے جائے وقوعہ پر ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں کیوں کہ دھماکے کے مقام کے قریب ہی پولیس کی چوکی تھی۔

حافظ سعید کی رہائش گاہ کو ممکنہ طور پر نشانہ بنانے کے سوال پر انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب انعام غنی نے بتایا کہ پولیس کی چوکی وجہ سے گاڑی ‘ہائی ویلیو’ ٹارگٹ کی رہائش گاہ تک نہیں پہنچ سکی۔ تاہم ابتدائی طور پر ایسا لگتا ہے کہ پولیس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ سی ٹی ڈی پنجاب نے مکمل طور پر واقعے کی تحقیقات سنبھال لی تھیں۔

ایک سوال کے جواب میں انعام غنی کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی والے بتائیں گے کہ دھماکا کیسے ہوا، کون سا مواد استعمال کیا گیا، دھماکا خیز مواد کہاں نصب تھا اور دھماکا خودکش تھا یا ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔

ادھر پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ سردار عثمان بزدار نے دھماکے کے زخمی افراد کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔

انھوں نے جوہر ٹاؤن میں دھماکے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) انعام غنی سے رپورٹ طلب کرلی اور واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔

وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید نے جوہر ٹاؤن دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے دھماکے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔

وزیرِ داخلہ کے مطابق وفاقی ادارے تحقیقات میں پنجاب حکومت کی معاونت کر رہے ہیں اور دھماکے کی نوعیت کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔

یاد رہے کہ کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید احمد مختلف مقدمات کے تحت جیل میں قید ہیں۔ انھیں گذشتہ برس لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے تین مختلف مقدمات میں گیارہ برس قید کی سزا سنائی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں