کابل: حقانی خاندان کی امریکی بلیک لسٹ میں شمولیت دوحہ معاہدے کیخلاف ورزی ہے، ترجمان طالبان

کابل (ڈیلی اردو) منگل کو طالبان کی کابینہ کے اعلان کے بعد کئی حلقوں نے یہ نکتہ اٹھایا کہ نئی حکومت کے کئی اراکین ابھی بھی امریکہ کے اہداف کی فہرست یا بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔

جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں طالبان کے ترجمان نے کہا کہ ’(جلال الدین) حقانی کے اہل خانہ کو امریکی اہداف کی فہرست میں شامل کرنا۔۔۔ دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔‘

ترجمان نے بیان میں کہا کہ حقانی کا خاندان بھی طالبان کی ’اسلامی امارات‘ کا حصہ ہیں اور ان کی کوئی علیحدہ شناخت یا تنظیم نہیں۔

بیان کے مطابق دوحہ معاہدے میں طے ہوا تھا کہ طالبان کے تمام حکام کو امریکی اور اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ سے خارج کر دیا جائے گا اور یہ مطالبہ اب بھی برقرار ہے۔

واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی عالمی مطلوب افراد کی فہرست میں کابینہ کے 27 اراکین میں سے کم سے کم 14 افراد اقوامِ متحدہ کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں تاہم یہ تعداد اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔

اس کے علاوہ امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) نے طالبان کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کی گرفتاری میں مدد دینے والوں کے لیے انعامی رقم 50 لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ ڈالر کر دی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں