سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے شاہ عبداللہ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، سابق انٹیلیجنس اہلکار

اوٹاوا (ڈیلی اردو/بی بی سی) سعودی عرب کے ایک سابق انٹیلیجنس اہلکار سعد الجبری نے الزام عائد کیا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے 2014 میں اس وقت کے سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ کو قتل کرانے کی بات کی تھی۔

سعد الجبری نے جو اس وقت کینیڈا میں رہائش پذیر ہیں امریکی چینل سی بی ایس کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ محمد بن سلمان نے اپنے کزن اور اس وقت کے وزیر داخلہ شہزادہ محمد نائف سے شاہ عبداللہ کو ایک زہریلی انگوٹھی کےذریعے ہلاک کرنے کی بات کی تھی تاکہ ان کے والد شاہ سلمان کے لیے اقتدار کی راہ ہموار ہو جائے۔

سعودی عرب نے سعد الجبری کے الزام کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ماضی میں بھی ایسے من گھڑت الزامات لگاتے رہے ہیں اور ان کی کوئی ساکھ نہیں ہے۔

سعد الجبری نے کہا کہ ولی عہد محمد بن سلمان ایک ’ذہنی مریض‘ اور ’قاتل‘ ہیں جن کے پاس بے تحاشا وسائل ہیں اور وہ نہ صرف اپنے لوگوں کے لیے خطرہ ہیں بلکہ امریکی شہریوں سمیت کرہ ارض کے لیے بھی ایک خطرہ ہیں۔

سعد الجبری نے دعویٰ کیا کہ 2014 میں شہزادہ محمد سلمان نے اپنے کزن شہزادہ محمد بن نائف سے کہا تھا کہ وہ شاہ عبداللہ کو قتل کرنے کا بندوبست کر سکتے ہیں۔

سابق انٹیلجنسی اہلکار سعد الجبری کے مطابق محمد بن سلمان نے شہزادہ نائف کو کہا تھا ’میں شاہ عبداللہ کو قتل کرنا چاہتا ہوں۔ میں روس سے ایک انگوٹھی حاصل کروں گا اور پھر میرا (شاہ عبد اللہ) ایک بار ہاتھ ملانا کافی ہو گا۔‘

سابق سعودی جاسوس نے کہا ’کیا وہ شیخی بگھار رہا تھا۔۔۔۔ لیکن ہم نے اس بہت سنجیدہ لیا۔‘

سابق انٹیلیجنس اہلکار نے کہا کہ اس معاملے کو نجی طور پر نمٹا لیا تھا اور اس کی خفیہ ویڈیو بنائی گئی۔ انھوں نے کہا کہ انھیں معلوم ہے کہ کہ اس ویڈیو کی دو کاپیاں کہاں موجود ہیں۔

شاہ عبداللہ کا 2015 میں 90 برس کی عمر میں انتقال ہوا تھا جس کے بعد ان کے سوتیلے بھائی سلیمان کو سعودی عرب کا بادشاہ بنایا گیا جنھوں نے اپنے بھتیجے محمد بن نائف کو ولی عہد مقرر کیا تھا۔

2017 محمد بن نائف کی جگہ شہزادہ محمد بن سلمان کو ولی عہد مقرر کیا گیا۔ شہزادہ محمد نائف سے وزارت داخلہ کا قلمدان بھی لے لیا گیا اور اطلاعات کے مطابق انھیں کچھ عرصے گھر میں نظر بند رکھا گیا تھا۔

سعد الجبری محمد بن نائف کو ہٹائے جانے کے بعد ملک سے فرار ہو گئے تھے۔

سعد الجبری نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انھیں مشرق وسطیٰ میں ایک دوست نے خبردار کیا تھا کہ شہزادہ محمد سلمان انھیں قتل کرانےکے لیے کینیڈا میں ایک ٹیم بھیج رہے ہیں۔ یہ وہی وقت تھا کہ جب ایک سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں قتل کر دیا گیا تھا۔

سعد الجبری نے الزام عائد کیا تھا کہ سعودی عرب سے ایک چھ رکنی ٹیم اوٹاوہ ایئرپورٹ پرپہنچی تھی جہاں ان کے قبضے میں مشتبہ آلات کی نشاندہی ہوئی تھی جس کی وہ وضاحت نہیں کرسکے تھے جس کی بنا پر انھیں ایئرپورٹ سے واپس بھیج دیا گیا تھا۔

بی بی سی نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے بارے الزامات کے بارے میں سعودی عرب سے ان کا مؤقف جاننے کے لیے رابطہ کیا ہے۔

واشنگٹن میں سعودی عرب کے سفارت خانے نے سی بی ایس چینل کو بھیجے گئے بیان میں کہا کہ سابق انٹیلیجنس اہلکار سعد الجبری کی کوئی ساکھ نہیں ہے اور وہ اپنی مالی بدعنوانیوں کو چھپانے کے لیے فرضی کہانیاں گھڑنے کی ایک تاریخ رکھتے ہیں۔ سعودی عرب نے کہا کہ سعد الجبری نے اربوں ڈالر کی بدعنوانی کی ہے جس کی وجہ سے وہ ملک سے باہر اپنے خاندان کے ہمراہ ایک شاہانہ زندگی گذار رہے ہیں۔

کئی سعودی کمپنیوں نے سعد الجبری کے خلاف کینیڈا میں بدعنوانی کے مقدمات دائر کر رکھے ہیں۔ کینیڈا کی ایک عدالت نے سعد الجبری کے اثاثے منجمد کرنے کے حکم میں لکھا تھا کہ ان کی بدعنوانی کے بے تحاشا ثبوت موجود ہیں۔

سعد الجبری اپنے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ ان کے آجر نےان کی کارکردگی پر انھیں بہت سخاوت کے ساتھ نوازا تھا۔

مارچ 2020 میں سعودی حکام نے سعد الجبری کے بیٹے عمر الجبری اور بیٹی سارہ کو حراست میں لے لیا تھا۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے اس گرفتاری کو سعد الجبری کو واپس سعودی عرب آنے پرمجبور کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

سعد الجبری نے سعودی ولی عہد کے خلاف مقدمات دائر کر رکھے ہیں۔ نومبر میں سعودی عرب کی ایک عدالت نے سعد الجبری کے بیٹے اور بیٹی کو منی لانڈرنگ کرنے اور ملک سے فرار ہونے کی کوشش کے جرم میں ساڑھے چھ برس قید کی سزا سنائی ہے۔

سعودی عرب کی ایک اپیل کورٹ نےسعد الجبری کے بچوں کی غیر موجودگی میں انھیں دی گئی سزا کو بحال رکھنے کا حکم جاری کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں