سپریم کورٹ کا کراچی میں تاریخی ہندو جمخانہ کی اصل حالت میں بحالی کا حکم

کراچی (ڈیلی اردو) سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی میں تاریخی ہندو جمخانہ کی اصل حالت میں بحالی کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہندو جم خانہ کی بحالی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس ( ناپا) کو اس تاریخی عمارت میں نئی تعمیرات کی اجازت کس نے دی؟۔

چیف جسٹس نے کمشنر کراچی کو جھاڑ پلا دی

چیف جسٹس نے کمشنر کراچی کو جھاڑ پلاتے ہوئے کہا کہ کمشنر کراچی آپ کہاں تھے صبح سے؟، آپ نئے نئے آئے ہیں، آپ کو رعایت دے رہے ہیں، ورنہ ایسی کوتاہی برداشت نہیں کرتے۔ کمشنر کراچی نے عدالت سے معذرت کی۔

چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے کہا کہ قائد اعظم مزار کے ارگرد آثار قدیمہ کا علاقہ ہے، ان سب کو گرا کر عمارتیں کیسے بن رہی ہیں؟ صدر میں زیب النسا روڈ پر بھی سب عمارتیں گرا دی گئیں، کسی کے دل میں کوئی درد نہیں ہوا، حیدر آباد کے حالات تو کراچی سے بھی برے ہیں، سکھر میں بیراج کالونی کے بنگلے گرا دیے، آپ آثار قدیمہ تباہ کرنے پر تلے ہیں، مکلی میں کتے چل رہے ہوتے ہیں، قبروں سے اینٹ اٹھا کر لے گئے لوگ، سندھ سب سے زیادہ تباہ حال ہے، کسی اور ملک میں ایسی سائٹ ہوتی تو ٹورازم کا ذریعہ بن جاتا، برنس روڈ پر لوگوں نے اوپر اسٹرکچر بنالیا ہے، تباہ کردیا ہے آپ لوگوں نے ورثے کو۔

سپریم کورٹ نے ہندو جم خانہ میں شادی ہال اور دفاتر ختم کرنے اور ناپا کو متبادل جگہ دینے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ہندو جم خانہ کی اصل حالت میں بحالی کا بھی حکم جاری کردیا اور اس میں المونیم کی ہٹاکر پرانی طرز کی کھڑکیاں لگانے کی ہدایت کی۔

خیال رہے کہ 2014 میں شری رتھیشور ماہا دیو ویلفیئر نے ایڈووکیٹ نیل کیشو کے ذریعے عدالت سے رجوع کیا تھا اور کہا تھا کہ ورثے کی عمارت کراچی کی ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھتی ہے اور تقسیم سے پہلے جمخانہ عمارت ہندوؤں کی سماجی اور مذہبی رسومات کے لیے قائم کی گئی تھی لیکن تقسیم کے بعد حکومت نے اسے متروکہ وقف املاک کے دور پر لے لیا۔

درخواست گزار کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ وہ ناپا کو عمارت چھوڑنے کی ہدایت کرے اور اسے ہندو کمیونٹی کو واپس کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں