پاکستان: مقتول صحافیوں کے ملزمان کو کٹہرے میں نہ لانے والے ممالک میں شامل

اسلام آباد (ویب ڈیسک) کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کی سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان ان 12 ممالک کی فہرست میں 9ویں نمبر پر ہے جہاں بڑے پیمانے پر مقتول صحافیوں کے ملزمان گرفتار نہیں ہوسکے۔

رپورٹس کے مطابق سی پی جے کی ’عالمی استثنیٰ انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ 10 برس کے دوران صحافیوں کے قتل میں 81 فیصد ملزمان کا احتساب یا کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا۔

انڈیکس کے مطابق مقتول صحافیوں کے ملزمان کو کھلی آزاد دینے والے ممالک کی فہرست میں صومالیہ، شام، عراق، جنوبی سوڈان، افغانستان، میکسیکو، فلپائن، برازیل، پاکستان، روس، بنگلہ دیش اور بھارت شامل ہیں۔

رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ عالمی سطح پر کم از کم ’22 صحافیوں کو 2020 میں ان کے کام کی وجہ سے قتل کیا گیاجو کہ 2019 کی مجموعی تعداد سے دوگنا ہے‘۔

کمیٹی کے مطابق صومالیہ مقتول صحافیوں کے غیر حل شدہ واقعات کے حوالے سے دنیا کا بدترین ملک ہے، جو ان ممالک کو نمایاں کرتا ہے جہاں پریس کے ارکان کو قتل کے لیے اکٹھا کیا جاتا ہے اور مجرم آزاد ہو جاتے ہیں۔

انڈیکس میں ایک سال پہلے کی نسبت بہت کم تبدیلی دکھائی دی، شام، عراق اور جنوبی سوڈان ایک مرتبہ پھر صومالیہ کے بعد فہرست میں اپنی جگہ بنائی جہاں تنازعات، سیاسی عدم استحکام اور کمزور عدالتی نظام کے باعث صحافیوں کے خلاف تشددمیں اضافہ ہوا ہے۔

اعداد و شمار یکم ستمبر 2011 سے 31 اگست 2021 کے درمیانی عرصے کا احاطہ کرتے ہیں اور افغانستان میں صحافیوں کے لیے بڑھتے ہوئے خطرے کی مکمل عکاسی نہیں کرتا۔

گزشتہ دو برسوں کی طرح رواں سال بھی افغانستان پانچویں نمبر پر رہا، اگست کے وسط میں طالبان کی جانب سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد صحافیوں کے لیے زمینی صورتحال ڈرامائی طور پر بگڑ گئی۔

سی پی جے نے مزید کہا کہ طالبان قیادت کی جانب سے آزادی صحافت کے تحفظ کے لیے کیے گئے وعدے غلط ثابت ہوئے کیونکہ اقتدار سنبھالنے کے چند ہی دنوں میں میڈیا کارکنوں کے خلاف متعدد خلاف ورزیاں کیں، جن میں مار پیٹ اور یکطرفہ حراست بھی شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس کے باوجود 2020 میں قتل ہونے والے پانچ صحافیوں میں سے دو کو ان کی موت سے قبل طالبان کی جانب سے دھمکیاں موصول ہوئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ افغانستان کی نئی طالبان حکومت قاتلوں کو تلاش کرے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ انڈیکس میں شامل تمام 12 ممالک کو متعدد مرتبہ رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے اور سات ہر سال شامل ہوتے ہیں۔

میکسیکو مسلسل دوسرے برس انڈیکس میں چھٹے نمبر پر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں