سانحہ سیالکوٹ: ہاتھ جوڑ کا سری لنکن عوام سے معافی مانگتے ہیں، مولانا طارق جمیل، مولانا طاہر اشرفی

اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستان کے معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے سری لنکن عوام سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتے ہوئے کہا ہے سانحہ سیالکوٹ پر ہم شرمندہ ہیں۔

کسی کو حق حاصل نہیں کہ وہ کسی کو جلائے یہ صرف اللہ کو حق ہے۔

نمائند خصوصی بین المذہبی امور طاہر اشرفی کے ہمراہ مولانا طارق جمیل نے سری لنکن ہائی کمیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے سری لنکن ہائی کمشنر سے ملاقات میں سانحہ سیالکوٹ پر اظہار افسوس کیا۔

ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا طارق جمیل نے کہا کہ سانحہ سیالکوٹ پر ہم معذرت کرتے ہیں، ہمارا دین ایسے واقعات کی اجازت نہیں دیتا، اسلام کا نام سلامتی ہے ایمان کا مطلب امن ہے۔

مولانا طارق جمیل نے سب سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ حضورؐ کی سیرت پڑھیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ کسی کو حق حاصل نہیں کہ وہ کسی کو جلائے یہ صرف اللہ کو حق ہے۔

مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے، سود کھانے والا شدید سزا کا حقدار اور بے گناہ کو قتل کرنے والے بھی سزا کا مستحق ہیں۔

ہم سری لنکن ہائی کمیشن سے معافی مانگنے آئے ہیں، حضرت عمرؓ کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ ان کے دور میں قتل ہوا تو حضرت عمر ؓ نے کہا کہ ذمہ دار کا بتاو ورنہ سب کو قتل کردوں گا۔

نمائند خصوصی بین المذہبی امور طاہر اشرفی نے میڈیا کو بتایا کہ فیکٹری انتظامیہ نے ان کے دو بچوں کے تمام اخراجات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور فیکٹری میں ایک سری لنکا شہری کو بھی نوکری دی گئی ہے۔

سری لنکن ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ سری لنکن گورنمنٹ پاکستانی حکومت کی جانب سے لیے گئے اقدامات پر مکمل مطمئن ہے۔

واضح رہے کہ سیالکوٹ میں 3 دسمبر کو اسپورٹس گارمنٹ کی فیکٹری کے غیر مسلم سری لنکن منیجر پریانتھا کمارا پر فیکٹری ورکرز نے مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگا کر حملہ کردیا، پریانتھا کمارا جان بچانے کیلئے بالائی منزل پر بھاگے لیکن فیکٹری ورکرز نے پیچھا کیا اور چھت پر گھیر لیا۔ فیکٹری ورکرز منیجر کو مارتے ہوئے نیچے لائے، مار مار کر جان سے ہی مار دیا، اسی پر بس نہ کیا، لاش کو گھسیٹ کر فیکٹری سے باہر چوک پر لے گئے اور پھر آگ لگا دی۔

اِس سے قبل سیالکوٹ ہی میں 2010 میں کھیل کے دوران معمولی تنازع پر مشتعل ہجوم نے دو نو عمر بھائیوں کو ڈنڈے مار کر ہلاک کر دیا تھا اور بعد میں دونوں بھائیوں کی لاشوں کو شہر میں گھمایا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں