معطلی کافی نہیں، آئی بی کے اہلکاروں کیخلاف مقدمہ چلنا چاہیے، اینکر اقرار الحسن

برلن (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) پاکستانی صحافی اور ٹی وی پروگرام میزبان اقرار الحسن کا کہنا ہے کہ انہیں تشدد کا نشانہ بنانے والے اہلکاروں کی معطلی کافی نہیں بلکہ ان کے خلاف باقاعدہ مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔

پاکستانی کے جنوبی شہر اور تجارتی مرکز کراچی میں انٹیلیجنس بیورو کے اہلکاروں کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والے معروف ٹی وی اینکر اور صحافی اقرار الحسن نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ ان پر تشدد کرنے والے اہلکاروں کی محض معطلی کافی نہیں ہو گی بلکہ انہیں گرفتار کر کے ان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔

اس سے قبل پاکستانی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ اقرار الحسن اور ان کی ٹیم کو ایک وفاقی ادارے کے دفتر میں تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے واقعے میں ملوث اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

اس واقعے پر صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا کہ یہ عالمی تنظیم اے آر وائی نیوز چینل سے وابستہ صحافی اقرار الحسن کو برہنہ کرنے، ان کی آنکھوں پر پٹی باندھنے اور ان پر تشدد کرنے کی مذمت کرتی ہے۔

ڈی ڈبلیو سے خصوصی بات چیت میں اقرار الحسن نے بتایا کہ کراچی میں ایک بنگالی خاندان کی جانب سے ان کی ٹیم سے رابطہ کیا گیا تھا کہ انٹیلیجنس بیورو کا ایک اہلکار اس خاندان کی شہریت سے متعلق معاملے کی تصدیقی جانچ کے عوض ساٹھ ہزار روپے رشوت کا مطالبہ کر رہا ہے، ”ہماری ٹیم کے ایک رکن نے اس خاندان کے ایک فرد کے روپ میں اس اہلکار سے ملاقات کی۔ اس اہلکار کو تین مختلف مراحل میں یہ رقم دی گئی، جب کہ اس دوران اس کی ویڈیو فوٹیج بنائی گئی۔

ہمارے پاس ریکارڈنگ موجود ہے، ایک بار بیس ہزار روپے پھر چوبیس ہزار روپے اور اس سلسلے میں آخری قسط بارہ ہزار روپے کی تھی، جو یہ اہلکار کراچی میں واقعے آئی بی کے دفتر کے مرکزی دروازے کے باہر وصول کر رہا تھا۔ یہ ریکارڈنگز بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔‘‘

اپنا تبصرہ بھیجیں