نور مقدم قتل کیس: مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت، والدین بری

اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو موت کی سزا کا حکم دیا ہے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطا ربانی نے جمعرات کو نور مقدم قتل کیس کا محفوظ فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ عدالت نے 22 فروری کو حتمی دلائل مکمل ہونے اور وکلا کے جواب الجواب کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

اسلام آباد سے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق عدالت میں فیصلہ سنائے جانے کے وقت مقدمے میں نامزد مرکزی ملزم ظاہر جعفر، ان کے والد ذاکر جعفر، والدہ عصمت آدم جی سمیت 12 ملزمان موجود تھے۔

عدالت نے کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت جب کہ دو شریک ملزمان گھر کے گارڈ افتخار اور مالی جان محمد کو دس دس برس قید کی سزا سنائی ہے۔

عدالت نے کیس میں نامزد باقی تمام ملزمان کو بری کردیا جس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین بھی شامل ہیں۔ مزید برآں عدالت نے تھیراپی ورکس کے ملازمین کو بھی بری کرنے کا حکم دیا ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں سابق سفیر شوکت مقدم کی صاحب زادی نور مقدم کو گزشتہ برس جولائی میں قتل کیا گیا تھا۔ جائے وقوع سے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کیا گیا تھا۔

اس کیس کا ٹرائل چار ماہ میں مکمل ہوا جس میں پراسیکیوشن کے 19 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔

عدالت نے کیس کے مختصر فیصلے میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو پانچ لاکھ روپے نورمقدم کے اہل خانہ کو دینے کا بھی حکم دیا۔ عدالت نے نورمقدم کو اغوا کرنے کے جرم میں دفعہ 364 کے تحت دس سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ اور دفعہ 376 کے تحت ریپ کے الزام میں ظاہر جعفر کو 25 سال قید اور دو لاکھ روپے جرمانے کی بھی سزا سنائی۔

عدالتی فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر نورمقدم اور ظاہر جعفر کے نام کا ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کر رہا ہے۔

ٹوئٹر پر حنا پرویز بٹ نامی صارف نے نور مقدم کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ”بالآخر انصاف ہو گیا۔”

انس ملک نامی ٹوئٹرصارف کا کہنا تھا کہ اگرچہ عدالت نے ظاہر جعفر کو سزائے موت کا حکم دیا ہے لیکن نور مقدم کے لیے انصاف کا راستہ آسان نہیں ہے۔ انصاف کے لیے ابھی کم از کم دو مرحلے باقی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ظاہر جعفر 30 روز میں فیصلے کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرسکتے ہیں اور اگر وہ ذہنی طور پر ٹھیک نہیں تو انہیں قانون کے مطابق پھانسی نہیں دی جاسکتی۔

کومل شاہد نامی ٹوئٹر صارف نے کہا کہ ”نور ہم آپ کو واپس تو نہیں لاسکتے لیکن مجھے امید ہے کہ آج کی رات آپ کے والدین سوئیں گے۔”

انہوں نے کہا کہ” مجھے امید ہے کہ ان کے والدین یہ جان کر کچھ حد تک سکون میں ہوں گے کہ ان کی بیٹی کا قاتل باہر آزاد نہیں گھوم رہا۔”

ایک اور ٹوئٹر صارف وشال سیگل نے لکھا کہ نورمقدم کو انصاف مل گیا، ظاہر جعفر کو وہ ملا جس کا وہ حق دار تھا۔

نور مقدم کیس

گزشتہ برس 20 جولائی کی شب اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف-سیون کے ایک گھر میں لاش ملنے کی اطلاع پر پولیس موقع پر پہنچی تھی۔

بعد ازاں پولیس نے تصدیق کی تھی کہ سابق سفیر شوکت مقدم کی صاحب زادی نور مقدم کو بہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا تھا اور ان کی سربریدہ لاش وہاں پڑی ہوئی تھی۔

پولیس نے موقع سے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کیا تھا۔ اس کیس کے حوالے سے سول سوسائٹی نے بھرپور احتجاج کیا تھا اور ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

وزیرِ اعظم عمران خان نے بھی اس کیس کے حوالے سے پولیس کو جلد کارروائی مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں