پشاور خودکش حملے کے ذمہ داروں تک پہنچ کر رہیں گے، پاکستانی حکام

اسلام آباد (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے پی) پاکستانی حکام نے پشاور میں ہونے والے ہولناک خودکش حملے کے ماسٹر مائنڈز کو گرفتار کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ شیعہ جامع مسجد میں ہونے والے اس دھماکے میں 63 افراد ہلاک اور 200 افراد زخمی ہوئے تھے۔

اپنے آپ کو ‘اسلامک اسٹیٹ ان خراسان’ کہلانے والی دہشت گرد تنظیم کا کہنا ہے کہ ایک افغان شہری نے پشاور میں پہلے شعیہ مسلمانوں کی مسجد کے باہر تعینات دو پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی اور پھر اس نے مسجد میں داخل ہو کر دھماکہ کیا۔ اسلامک اسٹیٹ ان خراسان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

افغان طالبان کی مذمت

افغان طالبان نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔ افغانستان میں طالبان حکومت کو آئی ایس خراسان کی مزاحمت کا بھی سامنا ہے۔ طالبان کے نائب وزیر برائے ثقافت اور اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے،”ہم پشاور میں ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ عام شہریوں اور عبادت کرنے والوں پر حملہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔” انہوں نے اس حملے میں افغان شہری کے ملوث ہونے سے متعلق کچھ نہیں کہا۔

اس حملے میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کے رشتہ دار حیات خان کا کہنا ہے،” وہ انسان تھے، وہ عبادت گزار تھے اور انہیں مسجد میں اس وقت بے دردی سے مار دیا گیا جب وہ عبادت میں مصروف تھے۔”

فوری تحقیقات کا حکم

پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ تین تحقیقاتی ٹیمیں سی سی ٹی وی فوٹیج اور فورنزک شواہد کے ذریعے اس حملے کے منصوبہ سازوں کا سراغ لگائیں گی۔سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملہ آور نے چادر کے نیچے بم کو چھپایا ہوا ہے۔ وہ گلی میں داخل ہوتا ہے اور وہ مسجد کی حفاظت پر تعینات پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کرتا ہے۔ اس کے بعد کچھ ہی لمحوں میں مسجد میں ایک زور دار دھماکہ ہوتا ہے۔ دھماکہ خیز ڈیوائس بال بیئرنگز سے لیس تھی جو زیادہ تباہی کا باعث بنی۔

حملے کے فوری بعد پاکستان میں شعیہ رہنماؤں کی جانب سے حکومت کو مناسب سیکورٹی انتظامات نہ فراہم کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

اسلامک اسٹیٹ ان خراسان افغان طالبان کا دشمن گروپ ہے۔ یہ گروپ کابل ائیرپورٹ دھماکوں سمیت دیگر پے در پے کارروائیوں میں ملوث ہے۔ پاکستانی سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایس کی پاکستان میں موجودگی بہت کم ہے تاہم اس تنظیم نے پاکستان اور افغانستان دونوں میں مزید حملے کرنے کا اعلان کیا ہے۔” پاکستان اور افغانستان میں طالبان ملیشیا اور پاکستانی پولیس کی جانب سے شعیوں کے مراکز کو فراہم کیے جانے والے سخت حفاظتی اقدامات کے باوجود اسلامک اسٹیٹ کے جنگجو شیعوں کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں