امریکی ریاست ٹیکساس میں کنٹینر سے 46 تارکین وطن کی لاشیں برآمد

واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے پی/روئٹرز) امریکی ریاست ٹیکساس میں ایک ٹرک کے اندر مردہ پائے جانے والے ان افراد کی قومیت کی ابھی تصدیق نہیں ہو سکی ہے تاہم امریکی میڈیا کے مطابق یہ تارکین وطن تھے۔ 16 دیگر افراد کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

سان انٹونیو کے باہر ٹرک ٹریلر میں پائی جانے والی لاشوں اور اس انسانی المیے کی سب سے پہلے مقامی میڈیا نے خبر دی۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک عہدیدار نے اس خبر کی تصدیق کی ہے۔

سان انٹونیو کے پولیس سربراہ ولیم میک مانوز نے کہا ہے کہ یہ ان کی زندگی میں اس طرح کا اب تک کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔

ہمیں اب تک کیا معلوم ہے؟

سان انٹونیو کے فائر چیف چارلس ہڈ نے بتایا کہ ہنگامی امداد فراہم کرنے والے ایک اہلکار کو پیر کے روز سہ پہر جائے واقعہ پر رونے اور مدد طلب کرنے کی آوازیں موصول ہوئیں، جس کے بعد انہوں نے اعلیٰ حکام کو مطلع کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم میں سے کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ جب ہم مدد کے لیے پہنچیں گے اور ایک ٹرک کھولیں گے تو اس میں لاشوں کے ڈھیر ملیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ٹرک میں 46 افراد کی لاشیں تھیں جب کہ بارہ دیگر بالغ اور چار نو عمر بچے ٹرک میں زندہ حالت میں پائے گئے۔ انہیں فوراً ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ہڈ نے بتایا کہ زندہ بچ جانے والے افراد کا جسم گرمی سے تپ رہا تھا اور وہ نڈھال تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹرک کے اندر نہ تو پانی تھا اور نہ ہی ایئر کنڈیشنڈ۔

جس وقت یہ ٹرک برآمد ہوا، اس وقت سان انٹونیو میں درجہ حرارت 103 ڈگری فارن ہائیٹ یعنی39.4 ڈگری سینٹی گریڈ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ ٹرک ٹریلر کے اندر کا درجہ حرارت باہر کے درجہ حرارت سے بھی زیادہ تھا۔

اس واقعے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے اور فی الحال تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں سے کوئی بھی ٹرک میں موجود نہیں تھا۔

امریکی حکام نے متاثرین کی قومیت کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں بتایا ہے۔

میکسیکو کے حکام کے مطابق زندہ بچنے والوں میں سے دو کا تعلق گوئٹے مالا سے ہے۔

اظہار تعزیت اور الزامات

سان انٹونیو کے میئر ران نیرن برگ نے جائے واقعہ پر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا،”یہ واقعہ کسی بھیانک انسانی المیے سے کم نہیں ہے۔ ہلاک ہونے والوں کے ساتھ ان کے خاندان کے افراد بھی تھے اور وہ ممکنہ طور پر بہتر زندگی کی تلاش میں نکلے تھے۔‘‘

میکسیکو کے قونصل خانے کے اپنے عہدیداروں کو جائے واقعہ پر بھیجا ہے۔ میکسیکو کے وزیر خارجہ مارسیلو ایبرارڈ نے کہا، ”یہ سانحہ ٹیکساس میں پیش آیا ہے۔‘‘ انہوں نے متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال ان کی قومیتیں معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔

تاہم ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے ہلاکتوں کو امریکی صدر جو بائیڈن کی ”سرحدی پالیسیوں کا نتیجہ‘‘ قرار دیا۔ ٹویٹر پر جاری ایک بیان میں انہوں نے اس واقعے کے مدنظر سرحدوں پر سخت کنٹرول نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا،”ان اموات کی ذمہ داری (صدر) جوبائیڈن پر عائد ہوتی ہے۔ یہ ان کی خطرناک کھلی سرحد پالیسیوں کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے قانون نافذ کرنے سے انکار کر دیا، جس کا ہلاکت خیز انجام ہمیں آج دیکھنے کو مل رہا ہے۔‘‘

پہلے بھی ایسے واقعات ہوچکے ہیں

سان انٹونیو میکسیکو سے ملحق امریکہ کی جنوبی سرحد سے تقریباً 250 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق حالیہ دہائیوں میں میکسیکو سے امریکی سرحد عبور کرنے کی کوشش میں یہ سب سے ہلاکت خیز سانحہ ہو سکتا ہے۔

سن 2017 میں سان انٹونیو میں وال مارٹ میں کھڑے ایک ٹرک کے اندر سے 10 تارکین وطن کی لاشیں ملی تھیں۔ اسی طرح سن 2003 میں سان انٹونیو کے جنوب مشرق میں 19 تارکین وطن ایک ٹرک میں مردہ پائے گئے تھے۔

سان انٹونیو کا علاقہ انسانی اسمگلروں کے لیے ایک اہم روٹ ہے۔ بردہ فروش دستاویزات کے بغیر امریکہ میں داخل ہونے والے تارکین وطن کو منتقل کرنے کے لیے گاڑیوں کا استعمال کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں