برسلز: فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کے پروٹوکول پر دستخط

برسلز (ڈیلی اردو/وی او اے/رائٹرز) امریکہ اور یورپی ممالک کے عسکری اتحاد نیٹو میں شامل 30 ممبران نے فن لینڈ اور سویڈن کی بلاک میں شمولیت کے لیے پروٹوکول پر دستخط کر دیے ہیں۔

یہ دستخط منگل کے روز بیلجیئم کے شہر برسلز میں نیٹو کے ہیڈکواٹرز میں کیے گئے۔ اس کے بعد اب تمام نیٹو رکن اپنے ملک کے انفرادی قوانین کے مطابق اس فیصلے کی توثیق کی کارروائی کریں گے جس کے بعد ہی یہ دونوں ملک باقاعدہ طور پر اس اتحاد کا حصہ بن پائیں گے۔ مخلتف ممالک کی پارلیمان سے توثیق کے عمل میں ایک سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

پروٹول پر دستخط کے بعد اب سویڈن اور فن لینڈ نیٹو کی ملاقاتوں میں شرکت کر سکیں گے،اسکے علاوہ اُنہیں گروپ کی انٹیلی جنس تک بھی زیادہ رسائی حاصل ہوگی تاہم توثیق ہونے تک دیگر نیٹو ملکوں کے برعکس فن لینڈ اور سویڈن کو مکمل تحفظ حاصل نہیں ہوگا۔ نیٹو کی دفاع کی شق کے تحت ایک ممبر ملک پر حملہ، تمام ممبران پر حملہ تصور کیا جاتا ہے۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے کہا کہ یہ حقیقتا ایک تاریخی موقع ہے اور میز پر 32 ممبرز ہونے کے بعد ہم اور بھی مضبوط ہو جائیں گے۔ اس موقع پر فن لینڈ اور سویڈن کے وزرا ئےخارجہ بھی موجود تھے۔

گزشتہ ہفتے اسپین کے شہر میڈرڈ میں نیٹو اجلاس کے موقع پر صدر جو بائیڈن اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان ملاقات کے بعد امریکی صدر نے سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کی درخواست کو ویٹو نہ کرنے پر ترک ہم منصب کا شکریہ ادا کیا تھا۔

نیٹو سربراہ اجلاس کے موقع پر الگ سے ہونے والی ایک بالمشافہ ملاقات میں صدر بائیڈن نے صدر اردوان سے کہا کہ ’ میں سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کے حوالے سے صورتحال پر آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ آپ زبردست کام کر رہے ہیں‘‘۔

اس سے قبل ترکی نے دھمکی دی تھی کہ وہ نیٹو کے فوجی بلاک کے موجودہ رکن کی حیثیت سے ویٹو پاور کے ذریعے سویڈن اور فن لینڈ کی اتحاد میں شمولیت کو مسترد کر دے گا ، جب تک کہ دنوں ملک ترکی کے مطالبات پورے نہیں کرتے۔ ترکی ایک عرصے سے ان دونوں ملکوں کی نیٹو میں شمولیت کی اس بنیاد پر مخالفت کرتا آ رہا ہے، کہ وہ کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے خلاف زیادہ کاروائیاں نہیں کر رہے جسے ترکی دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔

گزشتہ ماہ تینوں ممالک نے ایک یادداشت پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت فن لینڈ اور سویڈن نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وہ امریکہ میں مقیم اردوان مخالف ترک عالم دین فتح اللہ گولن کی تحریک کی حمایت نہیں کریں گے۔ ترکی کی حکومت گولن کو سال 2016 میں حکومت کے خلاف ناکام فوجی بغاوت اور دیگر ملکی مسائل کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔

تاہم روس بارہا دونوں ممالک کی نیٹو میں شمولیت کے خلاف خبردار کر چکا ہے۔ 12 مارچ کو روسی وزارت خارجہ نےدھمکی دی تھی کہ اس پیش رفت کے سنگین عسکری اور سیاسی نتائج ہوں گے۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ تیزی سےاس عمل کی توثیق کریں اور اس دوران دونوں ممالک کو نیٹو کی حمایت کا یقین بھی دلایا۔ بقول سٹولٹن برگ، ’’ بہت سے اتحادیوں نے پہلے ہی فن لینڈ اور سویڈن کی سلامتی کے لیے ٹھوس وعدے کیے ہیں، جبکہ نیٹو نے مزید مشقوں سمیت خطے میں ہماری موجودگی میں اضافہ کیا ہے۔‘‘ اُن کا کہنا تھا کہ فن لینڈ اور سویڈن کی سلامتی ہمارے اتحاد کے لیے اہم ہے، یہاں تک کہ توثیق کے عمل کے دوران بھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں