تہران: جاسوسی کے الزام میں کئی غیرملکی سفارت کار گرفتار

تہران (ڈیلی اردو/اے ایف پی/روئٹرز) ایرانی حکام نے ایک برطانوی سفارت کار اور ایک پولش پروفیسر سمیت متعدد غیرملکیوں کو جاسوسی کے الزام میں حراست میں لے لیا ہے۔ برطانیہ نے تاہم اپنے کسی سفارت کار کی گرفتاری کی تردید کی ہے۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے بدھ کے روز ان غیر ملکیوں کو حراست میں لیے جانے کی خبر دی۔ جن لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں تہران میں متعین برطانیہ کے دوسرے سب سے سینیئر ترین سفارت کار شامل ہیں۔

ایرانی ٹیلی ویژن کے مطابق، “یہ جاسوس ایران کے وسطی صحرا میں مٹی کے نمونے اکٹھے کررہے تھے، جہاں سپاہ پاسداران انقلاب کی ایرواسپیس یونٹ نے حال ہی میں جنگی مشقیں کی تھیں۔” ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد کو باضابطہ گرفتار کیا گیا ہے یا انہیں چھوڑ دیا گیا ہے۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے ایک ویڈیو فوٹیج بھی دکھائی ہے جس میں تہران میں برطانوی سفارت خانے کے نائب سربراہ جائلس وائٹکر اور ان کے اہل خانہ وسطی ایران میں دکھائی دے رہے ہیں۔ ویڈیو میں وائٹکر کو مٹی کے نمونے اکٹھے کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے پاسداران انقلاب کی طرف سے جاری ایک بیان کے حوالے سے کہا، “پاسداران انقلاب کی انٹلی جنس ایجنسی نے ان سفارت کاروں کی نگرانی اس وقت کی تھی جب وہ جاسوسی کررہے تھے اور ملک کے مختلف ممنوعہ علاقوں سے مٹی کے نمونے اکٹھے کررہے تھے۔ جن افراد کو دیکھا گیا ان میں ایک برطانوی نائب سفیر بھی ہیں جو سیاحت کی آڑ میں ایران کے جنوب مشرقی صوبے کرمان کے صحرائے شہداد میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ گئے تھے لیکن تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مٹی کے نمونے لینے کی کوشش کررہے تھے۔”

برطانیہ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس کے کسی سفارت کار کو گرفتار کیا گیا ہے۔ برطانوی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ رپورٹ “یکسر غلط” ہے۔

ماضی میں بھی جاسوسی کے الزام میں متعدد گرفتاریاں

ایرانی ٹیلی ویژن نے حراست میں لیے گئے جن دیگر افراد کے بارے میں بتایا ہے ان میں سے ایک کی شناخت ایران میں آسٹریا کے ثقافتی اتاشی کے شوہر کے طور پرکی ہے۔ اس میں ایک تیسرے غیر ملکی کی تصویر بھی دکھائی گئی جس میں ان کی شناخت پولینڈ کی ایک یونیورسٹی کے پروفیسر میکیج والکزاک کے طور پر کی گئی ہے۔ وہ سائنس ایکس چنج پروگرام کے تحت ایران میں تھے۔ انہیں ملک کے ایک اور علاقے میں بھی مٹی کے نمونے اکٹھے کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب نے حالیہ برسوں میں دہری شہریت کے حامل درجنوں ایرانیوں اور غیرملکیوں کو گرفتار کیا ہے۔ ان میں سے زیادہ ترجاسوسی اور سلامتی سے متعلق الزامات میں گرفتار کیے گئے ہیں۔

چند ماہ قبل بیلجیئم کے ایک انسانی حقوق کے کارکن نیز ایک فرانسیسی جوڑے کو بھی جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔ حالانکہ ان کا کہنا تھا کہ وہ وہاں سیاحت کی غرض سے آئے تھے۔

انسانی حقوق کے گروپوں نے ایران پرالزام لگایا ہے کہ وہ سکیورٹی الزامات کے تحت گرفتاریوں کے ذریعے دوسرے ممالک سے رعایتیں حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ تاہم تہران حکومت نے سیاسی وجوہ کی بنا پرلوگوں کو گرفتار کرنے کی تردید کی ہے۔

برطانوی ایرانی صحافی نازنین زغاری ریٹکلف کو چھ برس تک قید میں رکھنے کے بعد مارچ کے اواخر میں اس وقت رہا گیا جب برطانیہ نے ہزاروں پاونڈ ادا کیے۔ تہران کا دعوی تھا کہ یہ رقم اس کی تھی جسے برطانیہ نے دہائیوں سے روک رکھا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں