مکہ المکرمہ: سعودی تاریخ میں پہلی بار یکم محرم الحرام کو غلافِ کعبہ تبدیل

مکہ مکرمہ (ڈیلی اردو) سعودی تاریخ میں پہلی بار یکم محرم الحرام کو غلاف کعبہ تبدیل کردیا گیا، اس سے قبل غلاف کعبہ 9 ذی الحج کو تبدیل کیا جاتا تھا۔

تفصیلات کے مطابق نئے اسلامی سال کے آغاز پر غلافِ کعبہ کی تبدیلی کی روح پرور تقریب ہوئی، جس میں امام کعبہ اور حرمین شریفین امور کے صدر شیخ عبدالرحمان السدیس نے شرکت کی۔

غلاف کعبہ کی تبدیلی میں سعودی حکام ، غلاف ساز کسوہ فیکٹری کے منتظمین سمیت دو سو سے زائد ماہرین اور تربیت یافتہ کارکنوں نے حصہ لیا۔

غلاف کعبہ کی تبدیلی کا عمل گذشتہ روز نماز عشاء کے بعد شروع کیا گیا جو فجر تک جاری رہا، اس موقع پر مسجد الحرام میں موجود سینکڑوں افراد نے غلاف کعبہ کی تبدیلی کا پرنور منظر دیکھا اور دعائیں کیں۔

غلافِ کعبہ کی تبدیلی کے روح پرور مناظر پوری دنیا میں براہ راست دکھائے گئے۔

سعودی تاریخ میں پہلی بار غلاف کعبہ یکم محرم الحرام کو تبدیل کیا گیا، اس سے قبل غلاف کعبہ نو ذی الحج کو تبدیل کیا جاتا تھا۔

چھ سو ستر کلو گرام ریشم سے بنے سیاہ رنگ کے غلاف پر 120 کلو گرام سونا اور 100 کلو گرام چاندی کے دھاگے سے آیات نقش کی گئیں۔

غلاف کعبہ کا رواج کب ہوا؟

تاریخ کی کتابوں میں درج ہے کہ قبل از اسلام دور میں یمن کے بادشاہ طوبیٰ الحمیری نے کعبے کو پہلی بار غلاف سے ڈھکا۔ اس نے اس مقصد سے یمن کا بہترین کپڑا استعمال کیا۔ اس کے بعد آںے والوں نے کبھی چمڑے کا غلاف بنوایا اور کبھی مصر کا قبطی کپڑا منگوایا۔ اس زمانے میں کسوہ کی ایک سے زیادہ تہیں ہوتی تھیں۔

پیغمبر اسلام نے نو ہجری میں فتح مکہ کے بعد حج کے موقع پر کعبے کو سرخ اور سفید یمنی کپڑے سے ڈھک دیا تھا۔ خلفائے راشدین کے زمانے میں اس پر سفید غلاف ڈالا جاتا رہا۔ عبداللہ ابن زبیر نے اس کے لیے سرخ غلاف کا انتظام کیا۔

عباسی عہد میں ایک سال سفید اور ایک سال سرخ غلاف بنایا جاتا تھا۔ سلجوق سلاطین نے اسے زرد غلاف دیا۔ عباسی حکمران الناصر نے پہلے سبز اور بعد میں سیاہ غلاف بنوایا اور اس کے بعد سے سیاہ غلاف کی روایت برقرار ہے۔

آج کل کسوہ کیسے تیار کیا جاتا ہے؟

سعودی دور سے پہلے صدیوں تک کسوہ کے لیے کپڑا مصر سے آتا رہا۔ شاہ عبدالعزیز کے دور میں کسوہ کے لیے الگ محکمہ قائم کیا اور پہلی بار اس کے لیے کپڑا مکہ میں بننا شروع ہوا۔ بعد میں اس کا کارخانہ ام الجود منتقل کردیا گیا۔

اس کارخانے میں پانی کو پاک کیا جاتا ہے جس سے کسوہ میں استعمال کیے جانے والے ریشم کو دھویا جاتا ہے۔

ریشم کو بعد میں سیاہ اور سبز رنگوں میں رنگا جاتا ہے اور خصوصی کیمیکلز استعمال کیے جاتے ہیں۔ سوتی کپڑے کو بھی اسی طرح دھویا اور رنگا جاتا ہے۔

کسوہ پر مشینوں کے ذریعے قرآنی آیات اور دعائیں کاڑھی جاتی ہیں۔ اس غرض سے ریشم کے علاوہ سونے کے تار استعمال کیے جاتے ہیں۔

خیال رہے کہ سیاہ رنگ کے اس غلافِ کعبہ پر قرآنی آیات تحریر ہوتی ہیں جسے ہر سال اسلامی سال کے مہینے ذی الحج کی نو تاریخ کو تبدیل کیا جاتا ہے البتہ رواں سال سعودی حکام نے اس کی تبدیلی یکم محرم الحرام یعنی نئے اسلامی سال کے آغاز پر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس سلسلے میں نیا غلافِ کعبہ عید الاضحیٰ کے روز کعبے کے اعلیٰ محافظ کے حوالے کردیا گیا تھا۔

یاد رہے یکم محرم سے غیر ملکی عمرہ عازمین کی آمد کا آغاز ہو گیا، عمرہ ویزے کی معیاد پہلی بار تین ماہ کے لیے کر دی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں