پاکستان اور برطانیہ مجرمان کی حوالگی پر متفق ہوگئے

لندن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/نیوز ایجنسیاں) برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے پاکستان کے ساتھ اس اہم حوالگی معاہدے پر فخر کا اظہار کیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت برطانیہ غیر ملکی مجرموں اور امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے مجرموں کو پاکستان کے حوالے کرسکے گا۔

برطانیہ اور پاکستان نے مجرموں کی حوالگی کے حوالے سے ایک اہم معاہدے پر بدھ کے روز لندن میں دستخط کردیے۔ اس معاہدے کے بعد غیر ملکی مجرموں اور امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کرکے برطانیہ فرار ہوجانے والے مجرموں کو برطانیہ سے پاکستان واپس لانے میں مدد ملے گی۔

برطانیہ کی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے معاہدے پر دستخط کے بعد ایک ٹویٹ کرکے کہا،”مجھے فخر ہے کہ میں نے اپنے پاکستانی دوستوں کے ساتھ غیر ملکی مجرموں اور امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے مجرموں کو برطانیہ سے پاکستان واپس منتقلی کے لیے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔”

پریتی پٹیل نے کہا کہ یہ معاہدہ امیگریشن کے حوالے سے برطانیہ کے نئے منصوبہ عمل (نیو پلان فار امیگریشن ان ایکشن) کی عملی شکل ہے اور حکومت کی جانب سے سنجیدہ اقدامات کا مظہر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ،”خطرناک غیر ملکی مجرموں اور امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو برطانیہ میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے اور مجھے ایسے لوگوں کو برطانیہ سے بے دخل کرنے میں کوئی شرمندگی نہیں ہے۔”

برطانوی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں بہت سے ایسے لوگ موجود ہیں جو برطانوی قوانین کا غلط استعمال کرتے ہیں اور ان قوانین سے کھلواڑ کرتے ہیں جب کہ ہم انہیں بے دخل نہیں کرسکتے۔

پریتی پٹیل نے کہا کہ ہمارا نیا ‘بارڈرز ایکٹ’ اس سلسلے میں مزید سہولت فراہم کرے گا اور آخری لمحات پر کی جانے والی اپیلوں کے سلسلے کو ختم کرنے میں مدد کرے گا جو ایسے افراد کی ملک سے بے دخلی میں تاخیر کا باعث بنتا ہے۔

معاہدے کا نواز شریف پر براہ راست اثر نہیں ہوگا

اس معاہدے کو بنیادی طور پر پی ٹی آئی حکومت نے گزشتہ برس تیار کیا تھا جسے برطانیہ نے حتمی شکل دینے کے بعد بدھ کے روز اس پر دستخط کردیے۔ دستخط کیے جانے کے موقع پر برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر معظم احمد خان بھی موجود تھے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اس حوالگی معاہدے کا پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف پر براہ راست کوئی اثر نہیں پڑے گا جو ان دنوں طبی علاج کے لیے لندن میں مقیم ہیں۔

ایک پاکستانی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس معاہدے کا مطلب یہ ہے کہ برطانیہ اب ایسے پاکستانیوں کو واپس بھیج سکتا ہے جو “چھوٹے جرائم یا ویزا قوانین کی خلاف ورزیوں میں ملوث” ہوں۔

 انہوں نے مزید بتایا کہ اس معاہدے کے بعد من گھڑت بنیادوں پر پناہ حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کو پاکستان کے حوالے کردیا جائے گا۔ اس طرح کے حوالگی معاہدے کی عدم موجودگی کے سبب ایسے افراد کو واپس بھیجنا مشکل ہوتا تھا۔

پاکستانی ہائی کمیشن کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق یہ معاہدہ سن 2009 کے اس معاہدے کی تجدید اور نئی شکل ہے جس میں پاکستان اور یورپی ممالک میں بغیر اجازت کے قیام پذیر افراد کو ملک سے بے دخل کرنے کی بات کہی گئی تھی۔ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی کے بعد اس دو طرفہ معاہدے کی تجدید ضروری ہوگئی تھی۔

برطانیہ میں غیر ملکی مجرموں کی ساتویں بڑی تعداد پاکستانی

معاہدے پر دستخط کے بعد جاری ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نئے معاہدے کے تحت، مجرموں، ناکام پناہ گزینوں اور امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے مجرموں سمیت برطانیہ میں قیام کا قانونی حق نہ رکھنے والے پاکستانی شہریوں کو مبینہ طور پر بے دخل کردیا جائے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستانی شہری انگلینڈ اور ویلز کی جیلوں میں غیر ملکی مجرموں کی ساتویں بڑی تعداد ہیں جو کہ غیر ملکی شہریوں کی مجموعی آبادی کا تقریباً تین فیصد بنتا ہے۔

برطانیہ نے گزشتہ 15ماہ کے دوران بھارت، البانیہ، سربیا اور نائجیریا سے بھی اسی طرح کے معاہدے کیے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں