کرغزستان اور تاجکستان میں سرحدی جھڑپیں، 100 افراد ہلاک

بشکیک + دوشنبہ (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی/اے پی) دونوں وسطی ایشیائی ممالک کی سرحد پر لڑائی ہوتی رہی ہے، تاہم اس ہفتے کے اوائل کی حالیہ لڑائی میں دونوں جانب سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال ہوا۔ اطلاعات کے مطابق اب تک کم از کم 94 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

وسط ایشیائی ریاست کرغزستان اور ازبکستان کے درمیان گزشتہ بدھ کے روز لڑائی چھڑ گئی تھی، جس میں اب تک تقریباً 94 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ اتوار کے روز کرغزستان اور تاجکستان نے سرحد پر حالیہ جھڑپوں کے دوران مرنے والوں کی تعداد جاری کی۔

کرغزستان کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ حالیہ جھڑپوں کے دوران اس کے کم از کم 59 افراد ہلاک ہوئے اور 130 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔

کرغز حکام نے بتایا کہ انہوں نے سرحد کے ساتھ واقع تنازعے والے علاقوں سے تقریباً ایک لاکھ  37,000 افراد کو وہاں سے نکال لیا ہے۔ ادھر حکومت نے 19 ستمبر پیر کے روز متاثرین کے لیے یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔

تاجکستان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ حالیہ جھڑپوں کے دوران خواتین اور بچوں سمیت اس کے کم از کم 35 افراد ہلاک ہوئے۔ تاجک وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز ہونے والی جھڑپوں میں بھی کئی لوگ ہلاک ہوئے ہیں، تاہم وزارت نے ان ہلاکتوں کے کوئی اعداد و شمار فراہم نہیں کیے۔

لڑائی مبینہ طور پر اس وقت شروع ہوئی تھی، جب اس ہفتے کے اوائل میں، دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر سرحدی چوکیوں اور قریبی بستیوں پر حملہ کرنے کے لیے بھاری ہتھیاروں کے استعمال کا الزام عائد کیا۔

اگرچہ دونوں نے جمعے کو روز جنگ بندی کے ایک معاہدے پر اتفاق کر لیا تھا، لیکن ہفتے کے روز دوبارہ جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ ان دونوں ممالک کی ناقص حد بندی والی سرحد کے حوالے سے لڑائی ہوتی رہتی ہے، تاہم عموماً اس کشیدگی میں خود ہی تیزی سے کم بھی ہو جاتی ہے۔

جنگ بندی کا معاہدہ بڑی حد تک برقرار

کرغز حکام کے مطابق ہفتے کے روز ہونے والی لڑائی کے باوجود، ایسا لگتا ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ بڑی حد تک کام کر رہا ہے، کیونکہ اتوار کی سہ پہر کو سرحد پر حالات پرسکون رہے۔

کرغیز حکام نے اتوار کی صبح کہا کہ ہفتے کو ہونے والی لڑائی کے بعد رات، ”خاموشی سے، بغیر کسی ناخوشگوار واقعے کے گزری۔”

کرغیز حکام نے مزید کہا کہ سرحد پر صورتحال پرسکون ہے اور ”استحکام کی طرف مائل ہے۔”

پوٹن کی پرسکون رہنے کی اپیل کی

دونوں ممالک سابق سوویت جمہوریہ اور روس کے اتحادی ہیں۔ کریملن نے ایک بیان میں کہا کہ روسی رہنما ولادیمیر پوٹن نے اتوار کو کرغزستان کے صدر صادر ظفریوف اور تاجک رہنما امام علی رحمان سے بات چیت کی ہے۔

کریملن نے مزید کہا کہ پوٹن نے دونوں ممالک سے مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے اقدام کرنے کو کہا اور دونوں کو بتایا کہ وہ ”پرامن، سیاسی اور سفارتی ذرائع سے صورت حال کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے خصوصی  اقدامات کریں۔”

دونوں ممالک کے درمیان بیشتر سرحدی مسائل سوویت دور میں ہی پیدا ہوئے تھے، جب ماسکو نے اس خطے کو ان گروہوں کے درمیان تقسیم کرنے کی کوشش کی جن کی بستیاں اکثر دوسری نسلوں کے درمیان واقع تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں