اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی ڈرائیور ہلاک

تل ابیب + غزہ (ڈیلی اردو/اے ایف پی) مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں ایک فلسطینی ڈرائیور کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس فلسطینی نے اپنی گاڑی فوجیوں پر چڑھانے کی کوشش کی تھی جبکہ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک ٹریفک حادثہ تھا۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ فوجیوں اور پولیس نے ایک گاڑی پر اس وقت فائرنگ کی جب اس گاڑی کے ڈرائیور نے شمالی مغربی کنارے میں نابلس کے باہر گشت کے دوران ان کو گاڑی سے کچلنے کی کوشش کی، تاہم اسرائیلی فورسز نے حملہ آور کا ارادہ ناکام بنا دیا۔

فلسطینی وزارت خارجہ نے ڈرائیور کی شناخت 36 سالہ محمد علی حسین عواد کے نام سے کی ہے جو مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کے قریب مغربی کنارے کے قصبے بیت اجزا سے تعلق رکھتا تھا۔

وزارت خارجہ نے کہا کہ ’اسرائیلی پولیس نے جان بوجھ کر عواد کو گولی ماری ہے، ان کا مقصد اسے قتل کرنا تھا کیونکہ اس کی گاڑی ٹریفک حادثے میں پولیس کی ایک گاڑی سے ٹکرا گئی تھی‘۔

فلسطینی وزارت خارجہ نے اس واقعے کو اسرائیلی فورسز کی جانب سے ایک نہتے فلسطینی کا قتل قرار دیا جو کسی قسم کا کوئی خطرہ پیدا نہیں کر رہا تھا۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے مغربی کنارے پر 1967 کی 6 روزہ جنگ کے بعد سے قبضہ کر رکھا ہے، حالیہ برسوں میں اس علاقے میں اسرائیلی فوجی گاڑیوں اور چوکیوں پر فلسطینیوں کی جانب سے مبینہ حملوں کے ردعمل میں اسرائیلی فوج کو فلسطینیوں کے خلاف بار بار طاقت کے جان لیوا استعمال پر کڑی تنقید کا سامنا ہے۔

اسرائیل میں یہودیوں کے نئے سال روش ہشانہ کی مناسبت سے اتوار کی شام سے شروع ہونے والی تعطیلات سے قبل سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔

شمالی مغربی کنارے خاص طور پر جنین اور نابلس میں رواں سال مارچ کے بعد سے تقریباً روزانہ بدامنی دیکھی جارہی ہے۔

اسرائیل نے اس علاقے میں ایسے افراد کے تعاقب میں سیکڑوں چھاپے مارے ہیں جن پر اسرائیلیوں پر ہونے والے حملوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔

یہ کارروائیاں دونوں فریقین کے درمیان شدید جھڑپوں کا سبب بنیں جن کے نتیجے میں حملہ آوروں سمیت درجنوں عام فلسطینی بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں