پاکستانی فوج سیاست سے دور ہی رہے گی، جنرل باجوہ

واشنگٹن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے پی) پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے واشنگٹن میں امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور دیگر اہلکاروں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ یہ بات پاکستانی فوج کی طرف سے بتائی گئی ہے۔

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجودہ امریکا کا یہ دورہ ایک ایسے وقت پر کر رہے ہیں جب ان کی بطور آرمی چیف دوسری مدت بھی چند ہفتوں میں ختم ہو رہی ہے۔

پاکستانی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور دیگر اہلکاروں سے ملاقاتوں میں امریکا کی جانب سے پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

ان سیلاب نے پاکستان کے کل رقبے کے قریب ایک تہائی حصے کو متاثر کیا اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے۔ معمول سے زائد مون سون بارشوں اور شدید سیلاب سے 1700 انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔

پاکستانی فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری شدہ بیان میں کہا گیا ہے جنرل باوجوہ نے ان ملاقاتوں میں امریکی ریاست فلوریڈا میں سمندری طوفان سے ہونے والے نقصانات پریہ کہتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان اس طوفان سے متاثرین کے نقصانات اور دکھ کو سمجھتا ہے۔

طے شدہ وقت پر ریٹائرمنٹ لے لوں گا، باجوہ

اپنے اسی دورہ امریکا کے دوران ہی پاکستانی فوجی سربراہ نے منگل چار اکتوبر کو واشنگٹن میں واقع پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے منعقد کی گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی فوج کے اس موقف کو دہرایا کہ پاکستانی فوج ملکی سیاست سے دوری اختیار کر چکی ہے اور اسی فیصلے پر قائم ہے۔

2008ء میں سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کے مستعفی ہونے کے بعد سے پاکستان میں بظاہر تو منتخب حکومتیں ہی حکمرانی کر رہی ہیں مگر پاکستانی فوج کی سیاسی معاملات اور ملکی فیصلوں میں مداخلت اور اثر و رسوخ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔

1947ء میں قیام پاکستان کے بعد سے پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں نصف مدت سے بھی زائد پاکستانی فوج نے براہ راست اس ملک پر حکومت کی ہے۔

اس ظہرانے کے موقع پر جنرل باجوہ نے اپنا یہ مؤقف بھی دہرایا کہ وہ آئندہ دو ماہ میں ختم ہونے والی بطور چیف آف دی آرمی اسٹاف، دوسری مدت کے بعد فوج سے ریٹائرمنٹ لے لیں گے۔

اسی ظہرانے کے بعد پاکستانی فوجی سربراہ پینٹاگون گئے جہاں انہوں نے امریکی وزیر دفاع سمیت دیگر اہلکاروں سے ملاقاتیں کیں۔ پاکستانی فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستانی فوجی سربراہ کی امریکی وزیر دفاع کے علاوہ امریکی سکیورٹی ایڈوائزر جیکب سُلیوان اور نائب وزیر خارجہ وینڈی رُتھ شیرمن سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں