میانمار: فوج کے فضائی حملوں میں 80 افراد ہلاک

ینگون (ڈیلی اردو/وی او اے) میانمار میں ایک گروپ کے ارکان اور ایک امدادی کارکن نے پیر کے روز کہا کہ ملک کی فوج کے فضائی حملوں میں 80 افراد ہلاک ہو گئے جن میں نسلی اقلیتی گروپ کی مرکزی سیاسی تنظیم کی سالگرہ کی ایک تقریب میں شرکت کرنے والے گلوکار اور موسیقار بھی شامل تھے۔

یہ حملہ میانمار میں تشدد میں اضافے پر گفتگو کے لیے انڈونیشیا میں جنوب مشرقی ایشیائی وزرائے خارجہ کے ایک خصو صی اجلاس سے تین دن پہلے ہوا ہے۔

گزشتہ سال فروری میں فوج کی جانب سے آنگ ساں سوچی کی منتخب حکومت سے اقتدار چھینے جانے کے بعد سے شمالی ریاست کاچن میں اتوار کی رات کاچن انڈی پینڈینس آرگنائزیشن کی تقریب میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بظاہر کسی ایک حملے میں ہونے والی سب سے زیادہ تعداد تھی ۔ ابتدائی رپورٹس میں یہ تعداد 60 کے لگ بھگ بتائی گئی تھی لیکن بعد میں یہ تعداد بڑھ کر تقریباً 80 ہو گئی۔

واقعے کی تفصیلات کی غیر جانبدار انہ تصدیق ناممکن تھی اگرچہ کاچن کے ہمدرد میڈیا نے ایسی ویڈیوز پوسٹ کیں جن میں لکڑی کے ٹوٹے اور منہدم ہونے والے ڈھانچے دکھائے گئے جنہیں حملے کے اثرات کہا گیا۔

فوجی حکومت کے اطلاعات کے دفتر نے پیر کی رات ایک بیان میں تصدیق کی کہ کاچن انڈیپینڈینس آرمی کی 9ویں بریگیٹد کے ہیڈکوارٹرز پر ایک حملہ ہوا جسے بیان میں کاچن گروپ کی جانب سے دہشت گردانہ کارروائیوں کے جواب میں ایک ضروری کارروائی کہا گیا۔

بیان میں اموات کی زیادہ تعداد کو افواہیں کہا گیا اور اس بات سے انکار کیا گیا کہ فوج نے کسی کانسرٹ پر بمباری کی تھی اور مرنے والوں میں گلوکار اور سامعین شامل تھے۔

میانمار میں اقوام متحدہ کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ اسے فضائی حملوں کی رپورٹس پر گہری تشویش اور مایوسی ہوئی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورس کی جانب سے نہتے شہریوں پر بظاہر طاقت کا ایک غیر ضروری اور غیر متناسب استعمال ناقابل قبول ہے اور جو کوئی بھی اس کےذمہ دار ہیں انہیں جواب دہ ٹھہرایا جانا چاہئے۔

میانمار میں اقوام متحدہ سمیت مغربی سفارت خانوں کے نمائندہ سفیروں نے، ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں کہاگیا کہ حملہ فوجی حکومت کی جانب سے شہریوں کے تحفظ کی ذمہ داری اور انسانی ہمدردی کے بین الاقوامی قانون کے اصولوں اور ضابطوں کے احترام کو نظرانداز کرنے کی نشاندہی کرتا ہے۔

میانمار کئی عشروں سے خود اختیاری کی خواہاں نسلی اقلیتوں کی بغاوتوں کی زد میں رہا ہے لیکن گزشتہ سال کے فوجی قبضے کی مخالفت کرنے والی ایک مسلح جمہوریت نواز تحریک کے قیام کے ساتھ ملک بھر میں حکومت مخالف مزاحمت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

کاچن ایک مضبوط نسلی باغی گروپ ہے اور اس کے ارکان اپنے کچھ ہتھیار خود بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کا جمہوریت نواز فورسز کی مسلح ملیشیاؤں کے ساتھ بھی ایک ڈھیلا ڈھالا اتحاد ہے جو گزشتہ سال وسطی میانمار میں فوج کی حکمرانی سے لڑنے کے لیے تشکیل دی گئی تھیں۔

اتوار کو کاچن انڈیپنڈنس آرگنائزیشن، کے قیام کی 62 ویں سالگرہ کی تقریب، جس میں ایک کانسرٹ بھی شامل تھا، جو ایک ایسے مرکز پر منعقد کیا گیا تھا جسے کے آئی او کے مسلح ونگ، کاچن انڈیپنڈنس آرمی فوجی تربیت کے لیے بھی استعمال کرتا تھا۔ یہ میانمار کے سب سے بڑے شہر ینگون سے 950 کلومیٹر شمال میں ایک دور افتادہ پہاڑی علاقہ ہپکنٹ ٹاؤن شپ میں آنگ بار لے گاؤں کے قریب واقع ہے۔

اس کے گروپ کے ارکان کے مطابق جو وہاں موجود تھے، فوجی طیارے نے تقریب پر چار بم گرائے جب تقریب میں 300 اور 500 کے درمیان لوگ شریک تھے۔ کاچن کے ایک گلوکار اور کی بورڈ پلئیر مرنے والوں میں شامل تھے۔

ہلاک ہونے والوں میں کاچن افسر اور فوجی، گلوکار اور جاڈے پتھر کی کانوں کے تاجر اور دوسرے شہری شامل تھے۔ ان میں اسٹیج کے سامنے بیٹھے کم از کم دس کاچن فوجی اور انتہائی اہم کاروباری شخصیات شامل تھیں۔

کے آئی او کے ایک ہمدرد میڈیا گروپ، کاچن نیو ز گروپ نے خبر دی کہ ابتدائی تلاش میں 58 لاشیں ملیں اور یہ کہ سرکاری سیکیورٹی فورسز نے قریبی قصبوں میں زخمیوں کے علاج سے منع کر دیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مزید 20 لاشیں بازیاب ہو چکی ہیں اور جس کے بعد مرنے والوں کی تعداد تقریباً 80 ہوگئی ہے۔

جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم کے موجودہ سربراہ کمبوڈیا نے اتوار کے روز کہا کہ گروپ کے وزرائے خارجہ میانمار میں امن کے عمل پرغور کے لیے اس ہفتے ایک خصوصی اجلاس منعقد کریں گے۔

انسانی حقوق کی تنظیم ایمنیسٹی انٹر نیشنل نے کہا ہے کہ اب جب کہ جنوب مشرقی ایشیائی ملکو ں کی ایسو سی ایشن کے عہدے دار او ر رہنما آنے والے ہفتوں میں اعلی سطح کے اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہیں، یہ حملہ میانمار کے بحران سے نمٹنے کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ تنظیم نے کہا کہ آسیان کو مزید مضبوط لائحہ عمل مرتب کرنا ہو گا تاکہ فوجی رہنما اس بڑھتے ہوئے جبر کو ختم کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں