یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کا استعمال روس کی سنگین غلطی ہو گی، صدر بائیڈن

واشنگٹن (ڈیلی اردو/وی اے او/اے پی/رائٹرز/اے ایف پی) امریکی صدرجو بائیڈن نے روس کو یوکرین کے خلاف جنگ میں ڈرٹی بم یا اس قسم کے کسی دوسرے جوہری ہتھیار کے استعمال کے خلاف سخت انتباہ کیا ہے۔

منگل کو روس کے “فالس فلیگ آپریشن” کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ روس ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کو استعمال کر کے ناقابل یقین حد تک سنگین غلطی کرےگا۔

’’ در اصل وہ یہ الزام لگا کر ڈرٹی بم استعمال کرنے کی تیاری کر رہا کہ کہ یوکرین نے اپنے علاقوں میں ان کا استعمال کیا ہے۔‘‘

صدر بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ “میں آپ کو ابھی تک اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتا کہ یہ ایک جعلی آپریشن ہے۔ مجھے نہیں معلوم۔ لیکن اگر ایسا ہوا تو یہ یہ فاش غلطی ہوگی۔”

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے منگل کو کہا تھا کہ یہ تشویش کی ایک وجہ ہے کہ روس نے یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ دوسروں ایس اقدامات کے الزام لگاتا ہے کہ جن کی تیاری وہ خود کر رہا ہوتا ہے۔

پیر کے روز، پرائس نے خبردار کیا کہ اگر ماسکو ایسے ہتھیاروں کو استعمال میں لاتاہے تو اس کے نتائج انتہائی گھمبیر نوعیت کے ہوں گے۔

اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسیلی نیبنزیا نے پیرکو دیر گئے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور سلامتی کونسل کو بھجوائے گئے ایک خط میں، جسے وی او اے نے بھی دیکھا ہے، کہا گیا ہے کہ روس کیف حکومت کی جانب سے ڈرٹی بم کے استعمال کوجوہری دہشت گردی کا ایک فعل تصور کرے گا۔

یوکرین نے ماسکو کے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے کہ وہ اپنی ہی سرزمین پرڈرٹی بم پھاڑنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے ۔ یوکرین نے روس پر جواباً الزام لگایا ہے کہ وہ یوکرین میں جوہری مواد سے لیس بم کے استعمال کے خطرے کو یوکرین میں کشیدگی کے پیش منظر کے طور پر بیان کرنے کی سازش کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل کو بند کمرے کے اجلاس میں ان الزامات پر بحث کی۔

اقوام متحدہ میں برطانیہ کے نائب سفیر جیمز کیریوکی نے صحافیوں کو بتایا کہ “ہم نے اس نجی ملاقات میں کوئی نیا ثبوت نہیں دیکھا اور نہ ہی سنا ہے۔”

برطانیہ، فرانس اور امریکہ کے وزراء واضح رہے ہیں کہ یہ صاف جھوٹے الزامات ہیں جو ہم روسی فیڈریشن سے سن رہے ہیں۔ یوکرین کا عمل واضح اور عیاں ہے ۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل سٹولن برگ نے بھی روس کے اس الزام کی تردید کی ہے۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی نے تصدیق کی کہ یوکرینی جوہری مقامات پر “کوئی غیر اعلانیہ جوہری سرگرمیاں یا مواد نہیں ملا”۔

گروسی نے کہا، “آئی اے ای اے نے ایک ماہ قبل ان مقامات میں سے ایک کا معائنہ کیا تھا اور ہمارے تمام نتائج یوکرین کے اعلان کردہ تحفظات کے اعلانات سے مطابقت رکھتے تھے۔”

روس نے جمعرات کو کونسل کے دوسرے اجلاس کے انعقاد کی درخواست کی ہے تاکہ اس کے ان الزامات پربحث کی جائے کہ یوکرین اورامریکہ یوکرین کی سرزمین پرفوجی بیالوجیکل سرگرمیاں تیز کر رہے ہیں۔

یوکرین کی تعمیر نو

منگل کو علیحدہ طور پر، یوروپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین نے یوکرین کی “تیز تر بحالی” کے لئے ممبران سے مدد کی درخواست کی ہے کیونکہ یوکرین کا شہری انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے۔

برلن میں یوکرین کی بحالی اور تعمیر نو کے بارے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روس واضح طور پر یوکرین کے شہریوں کو موسم سرما کے قریب آتے ہی پانی، گرمی اور بجلی کی خدمات سے محروم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے روسی حملے “خالص دہشت گردی کی کارروائیاں ہیں۔”

یوکرین کی حکومت نے یورپی کمیشن اور ورلڈ بینک کے ساتھ مل کر ستمبر کی ایک رپورٹ میں اندازہ لگایا ہے کہ روس کے حملے کے بعد ملک کی تعمیر نو پر 350 بلین ڈالر لاگت آسکتی ہے۔عالمی بینک نے پیر کو 500 ملین ڈالر کی رقم تقسیم کی، جس کی برطانیہ نے بطور قرض ضمانت دی تھی۔ اس اقدام کا مقصد مدد یوکرین کی حکومت کو ضروری سروسز جاری رکھنے میں مدد کرنا تھا۔

عالمی بینک کے گروپ کے صدر ڈیوڈ مالپاس نے ایک بیان میں کہا کہ “روسی حملوں سے یوکرین کے بنیادی ڈھانچے کی تباہی جاری ہے – جس میں پانی، صفائی ستھرائی اور بجلی کے نیٹ ورک شامل ہیں – جیسے جیسے موسم سرما قریب آرہا ہے، یوکرین کے لوگوں کو مزید خطرے میں ڈالا جا رہا ہے”۔

اپنا تبصرہ بھیجیں