خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کے بڑھتے واقعات پر حکومتی خاموشی مجرمانہ فعل ہے، ایمل ولی خان

پشاور (ڈیلی اردو) عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر حکومتی خاموشی مجرمانہ فعل ہے۔ ایک طرف دہشتگرد عوام کی جان و مال کو نقصان پہنچا رہے ہیں تو دوسری جانب حکومتی ایماء پر تعلیمی دہشتگردی بھی عروج پر ہے۔

لوئر وزیرستان میں پولیس سٹیشن پر حملے اور وانا میں بچیوں کے احتجاج پر ردعمل دیتے ہوئے اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ لوئر وزیرستان حملے میں ایک ایمبولینس کو جلا کر راکھ کردیا گیا اور اسلحہ بھی چرایا گیا ہے۔

پوری پولیس اسٹیشن کو آگ لگا کر دہشتگرد گاڑی، مشین گنز اپنے ساتھ لے گئے، یہ اسلحہ کن کے خلاف استعمال ہوگا؟ صوبے کے امپورٹڈ ترجمان کو یہ خبر بھی ہونی چاہئیے کہ واقعے کی ذمہ داری ”جرگے” والوں نے قبول کرلی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیرستان سے باجوڑ، سوات اور چترال تک دہشتگرد منظم ہوچکے ہیں اور حکومت انکی ہمدرد بن رہی ہے۔ عوام کی جان و مال کی پرواہ کی بجائے صوبائی حکومت پنجاب کے لیڈر کیلئے راستے بند کررہی ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت کی ترجیح عوام نہیں اپنے لیڈر کو وزارت عظمیٰ تک پہنچانا ہے، عوام کو بس صبر کی گولیاں دی جارہی ہیں۔

ہمیں پولیس پر ناز ہے، انکی قربانیوں کی بدولت امن کا قیام ممکن ہوا لیکن افسوس آج انہیں اکیلا چھوڑاجارہا ہے۔ حکومت سوتی رہے، خیبر پختونخوا پولیس اور عوام مل کر دہشتگردی کی اس ناسور کا مقابلہ کریں گے۔

وانا کالج کی طالبات کے احتجاج پر اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ ایک طرف دہشتگردی تو دوسری جانب وزیرستان میں بچیاں تعلیم کیلئے احتجاج کر رہی ہیں۔ جان و مال کی حفاظت سے غافل حکومت نے تعلیمی دہشتگردی بھی شروع کر رکھی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں