یوکرین: خیرسون سے مزید روسی فوجیوں کا انخلا

کیف (ڈیلی اردو/ڈی پی اے) یوکرینی فوج نے کہا ہے کہ روس نے خیرسون شہر کے قریب سے کچھ فوجی نکالے ہیں۔ ادھر یورپی یونین نے ایک بار پھر چین سے کہا ہے کہ وہ یوکرین جنگ بند کرانے کے لیے روس پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔

یوکرینی فوج نے کہا ہے کہ روس نے خیرسون شہر کے قریب دریائے ڈنیپرو کی دوسری جانب کے کچھ علاقوں سے اپنے فوجی نکالے ہیں۔ یوکرینی حکام کی جانب سے روسی فورسز کے انخلا کے بارے میں یہ اولین باقاعدہ رپورٹ ہے۔

روسی فورسز کے قبضے سے حال ہی میں آزاد کرایا گیا شہر خیرسون، روسی فورسز کی شیلنگ کے بعد بجلی سے محروم ہے۔یہ بات علاقائی گورنر کی طرف سے بتائی گئی ہے۔

چین، روس پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے، یورپی یونین

یورپی یونین نے ایک بار پھر چین پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے روس پر اپنا اثر ورسوخ استعمال کرے۔ یورپین کونسل کے صدر چارلس مشیل نے آج یکم دسمبر کو بیجنگ میں چینی صدر شی جِن پِنگ سے ملاقات کی ہے۔

چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق اس موقع پر چینی صدر نے یوکرین تنازعے کے پھیل جانے سے خبردار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بحران کے اثرات کو پھیلنے سے روکنا بھی اہم ہے اور مسئلے کے حل کے لیے امن مذاکرات بھی ضروری ہیں۔ یورپی ذرائع کے مطابق چارلس مشیل اور شی جِن پنگ دونوں نے یہ بات واضح کی کہ جوہری حملوں کی دھمکیاں غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک عمل ہیں۔

ہولودومور کو نسل کشی قرار دینے کا خیر مقدم

یوکرینی صدر وولودومیر زیلنسکی نے جرمن پارلیمان کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا جس میں ہولودومور کو نسل کشی قرار دیا گیا ہے۔ ہولودومور کا مطلب ہے ‘بھوک کے ذریعے قتل‘۔ یہ اصطلاح آج سے نوے برس قبل سابقہ سوویت یونین کی طرف سے یوکرین کو جانتے بوجھتے قحط کا شکار کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے جس میں 40 لاکھ تک افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اپنے روزانہ کے ویڈیو خطاب میں زیلنسکی نے جرمن پارلیمان کے اس فیصلے کو انصاف اور سچائی پر مبنی قرار دیا جو دنیا کے لیے ایک اہم اشارہ ہے۔ جرمن پارلیمان نے بدھ کی شام یہ قرار بڑی اکثریت کے ساتھ منظور کی تھی۔

روسی وزیر خارجہ کو یورپی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت سے روک دیا گیا

یورپی تعاون تنظیم OSCE کے وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس پولینڈ کے شہر لوٹش میں ہو رہا ہے۔ یوکرین جنگ اور یورپ میں سکیورٹی کی صورتحال اس اجلاس کے اہم موضوعات ہیں۔ اس برس اس میٹنگ میں روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف شریک نہیں ہیں۔ OSCE کے موجودہ صدر ملک پولینڈ نے لاوروف کو ملک میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ روس کی طرف سے یوکرین پر حملے کے تناظر میں سیرگئی لاوروف پر بھی یورپی یونین کی پابندیاں عائد ہیں۔ لوٹش میں ہونے والے اس اجلاس میں روس کی نمائندگی اس تنظیم میں روس کے مستقل نمائندے کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں