یمن کی خانہ جنگی میں 11 ہزار سے زائد بچے ہلاک و معذور ہوچکے ہیں، اقوام متحدہ

نیو یارک (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی) اقوام متحدہ کے مطابق یمن میں سن 2015 سے جاری لڑائی میں 11 ہزار سے زائد بچے ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔ یونیسیف کے مطابق ہلاک ہونے والی لڑکیوں اور لڑکوں کی اصل تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتی ہیں۔

یمن کی سعودی حمایت یافتہ حکومت اور ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے مابین جنگ بندی کا معاہدہ دو اکتوبر کو ختم ہو گیا تھا۔ اب اقوام متحدہ کا ادارہ جنگ بندی کے ایک نئے معاہدے کی کوششوں میں مصروف ہے لیکن موجودہ کشیدہ صورت حال کے باعث یمن کا انسانی المیہ بڑھتا جا رہا ہے۔

اس موقع پر بچوں کی بہبود کے ادارے یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رُسل نے کہا ہے کہ سن 2015ء سے اب تک 11 ہزار لڑکے اور لڑکیاں ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔ کیتھرین رُسل کا مزید کہنا تھا، ”جنگ بندی کی فوری تجدید پہلا مثبت قدم ہو گا اور اس طرح متاثرہ افراد تک براہ راست رسائی حاصل ہو سکے گی‘‘۔

تاہم یونیسیف کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے بچوں کی اصل تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیوں کہ جو تعداد بیان کی گئی ہے، یہ وہ تعداد ہے، جس کی تصدیق اقوام متحدہ نے خود کی ہے جبکہ ایسی کئی ہلاکتوں کے بارے میں کوئی اطلاع ہی سامنے نہیں آتی۔

جنگ بندی کے باوجود ہلاکتیں

رواں برس اپریل میں یمن کے متحارب دھڑوں کے مابین جنگ بندی کا ایک معاہدہ طے پا گیا تھا۔ عالمی سطح پر اس معاہدے کو سراہا گیا تھا لیکن اس کے باوجود جولائی سے ستمبر تک 164 افراد ہلاک یا زخمی ہوئے جن میں کم از کم 74 بچے بھی شامل تھے۔ زیادہ تر ہلاکتیں بارودی سرنگوں کی وجہ سے ہوئیں۔

یمن کو کئی ملین ڈالر امداد کی ضرورت

یونیسف نے گزشتہ ہفتے دنیا کے امیر ممالک سے اپیل کی تھی کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سال دو ہزار تئیس کے لیے 10 ارب سے زائد ڈالر کی امداد فراہم کریں تاکہ دنیا بھر کے جنگ زدہ علاقوں میں موجود بچوں کی مدد کی جا سکے۔ اسی طرح یمن کے لیے 484 ملین ڈالر کی امداد جمع کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

کیتھرین رُسل کا کہنا تھا، ”ہزاروں بچے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور بچ جانے والے لاکھوں بچوں کو بیماریوں یا بھوک سے موت کا خطرہ لاحق ہے‘‘۔

یونیسیف کے اندازوں کے مطابق یمن میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً پانچ لاکھ چالیس ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اس ایجنسی کے مطابق تقریبا 18 ملین یمنی شہریوں کو پینے کے صاف پانی اور حفظان صحت کی سہولتوں تک رسائی میسر نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں