جنوبی وزیرستان میں اسلحہ کی نمائش پر پابندی عائد

وانا (ڈیلی اردو) خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانا اور گرد ونواح میں ہر قسم کے اسلحہ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

جنوبی وزیرستان لوئر سب ڈویژن وانا میں گزشتہ دونوں ایک ہفتہ تک جاری دھرنے کے خاتمے کے بعد پولیس اورضلعی انتظامیہ نے امن و امان کے حوالے سے ٹھوس اقدامات اٹھانا شروع کردیے ہیں۔

دھرنے کے شرکا سے کامیاب مزاکرات کے بعد وانا میں دیگر 10 مطالبات سمیت اسلحہ پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے جس کے مطابق رستم اڈہ وانا کے بازار میں اسلحہ لے کر چلنے اور اسلحے کی نمائش ممنوع ہوگی۔

خیال رہے کہ فاٹا انضما م کے بعد سے اب تک وانا میں ابھی تک اسلحہ پر پابندی عائد نہیں کی گئی تھی۔

اس سلسلے میں پولیس گاڑیوں سے وانا بازار اور گردونواح میں لاؤڈ اسپیکر پر اعلانات کیے جارہے، علمائے کرام نے بھی لاؤڈ اسپیکر پر اسلحہ پر پابندی کے اعلان کیے جار ہے ہیں۔

پولیس کی جانب سے شہریوں کو کہا گیا ہے کہ اسلحہ کی پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی، کالے شیشے والی گاڑیوں پر بھی مکمل پابندی ہے اس لیے کالی شیشے والی گاڑیوں کے مالکان کے خلاف بھی سخت ایکشن لیا جائے گا۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شبیر حسین شاہ نے وانا رستم اڈہ اور گردونواح میں جگہ جگہ پولیس چوکیاں قائم کر نے پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ پرانی چوکیوں کو بحال کرنے کے علاوہ نئی چوکیاں بھی قائم کی جارہی ہیں اور ان میں پولیس کی نفری تعینات کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وانا بازار کو مکمل محفوظ بنا دیا جائے گا، وانا سب ڈویژن کے تمام داخلی و خارجی راستوں اور سڑکوں کی ناکہ بندی اور چیک پوسٹوں پر تمام ضروریات پوری کرنے کی سخت ہدایات کی گئی ہے۔

وانا کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس چوکیاں قائم
جنوبی وزیرستان لوئر ڈسٹرکٹ کے ہیڈ کوارٹر وانا کے داخلی اور خارجی راستوں پر پولیس نے سیکیورٹی چیک پوسٹ قائم کردی ہیں۔

نجی ٹی وی چینل ڈان نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس افسر شبیر حسین مروت نے مقامی لوگوں کو بتایا کہ ’یہ چوکیاں علاقے میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے قائم کی گئی ہیں، مقامی آبادی کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے وانا بازار کے دورے کے دوران علاقہ مکینوں سے کہا ’مقامی رہائشیوں کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، عوام سے اپیل ہے کہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں‘۔

12 جنوری کو جنوبی وزیرستان لوئر میں مظاہرین نے تقریباً 7 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ اعلان حکومت کی جانب سے مظاہرین کے ساتھ ان کے کچھ مطالبات کو فوری طور پر تسلیم کرنے کے لیے معاہدے پر دستخط کیے جانے کے بعد سامنے آیا، مظاہرین کو یقین دہانی کرائی گئی کہ دیگر مسائل بھی جلد حل کر لیے جائیں گے۔

رہائشیوں کی جانب سے امن و امان کی بحالی، افغانستان کے ساتھ انگور اڈا بارڈر کراسنگ کو کاروباری سرگرمیوں کے لیے دوبارہ کھولنے اور رنگ برنگے شیشوں والی گاڑیوں پر پابندی کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں