سویڈن ’قرآن جلانے کیلئے‘ مظاہرے کی اجازت منسوخ کرے، ترک وزیر خارجہ

انقرہ (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز/اے پی) ترکی نے سویڈن سے مطالبہ کیا ہے کہ سٹاک ہوم حکومت اس مظاہرے کی اجازت منسوخ کرے جس میں ممکنہ طور پر قرآن جلایا جائے گا۔ اسی سلسلے میں انقرہ حکومت نے آج ہفتے کے روز سویڈش وزیر دفاع کا ترکی کا طے شدہ دورہ بھی منسوخ کر دیا۔

استنبول سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے ہفتہ اکیس جنوری کی دوپہر کہا کہ سویڈش حکام کو اپنے ہی ملک میں ترکی مخالف ایک ایسے مظاہرے کے لیے دی گئی سرکاری اجازت منسوخ کر دینا چاہیے، جس کے شرکاء مبینہ طور پر سٹاک ہوم میں ترک سفارت خانے کے باہر مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن بھی جلانا چاہتے ہیں۔

ترک وزیر خارجہ نے کہا، ”ہماری طرف سے تمام تر تنبیہات کے باوجود اس مظاہرے کا اہتمام کرنے والے عناصر کو حکام نے اجازت دے دی ہے۔ یہ برا کام مجوزہ طور پر عالمی وقت کے مطابق ہفتے کو بعد دوپہر ایک بجے کرنے کا پروگرام بنایا گیا ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ سویڈش حکام ضروری اقدامات کرتے ہوئے ایسا ہونے سے روک دیں گے۔‘‘

مولود چاوش اولو نے استنبول میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی رائے میں، ”سویڈن میں جس مظاہرے کا پروگرام بنایا گیا ہے، اور جس کے لیے حکومت نے باقاعدہ اجازت بھی دے دی ہے، اسے آزادی اظہار کے حق کے تحت کیا جانے والا فعل قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘‘

سویڈش وزیر دفاع کا دورہ منسوخ

قبل ازیں آج ہفتے ہی کے روز ترک وزیر دفاوع ہُولوسی آکار نے کہا تھا کہ انقرہ حکومت نے سویڈن کے وزیر دفاع کا اگلے ہفتے کے لیے طے شدہ دورہ ترکی منسوخ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ سٹاک ہوم حکومت کی طرف سے اپنے ملک میں ترک کے خلاف مظاہرے کی اجازت دیے جانے کے بعد انقرہ حکومت نے سویڈش وزیر دفاع کا دورہ ترکی منسوخ کر دیا ہے۔

ترک وزیر دفاع کے بقول سویڈش حکام کی طرف سے مظاہرے کے نام پر ایک ‘کریہہ‘ عمل کی اجازت دیے جانے کے بعد سویڈش وزیر دفاع کا ترکی کا مجوزہ دورہ غیر ضروری ہو گیا تھا۔

ترکی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کا رکن بھی ہے، جس نے اپنی طرف سے اعتراضات کے باعث سویڈن کو اس مغربی دفاعی بلاک میں شامل ہونے سے اب تک روک رکھا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں