امریکی ڈرون فیکٹری میں آگ بھڑک اٹھی

واشنگٹن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/اے ایف پی) لیٹویا کے دارالحکومت ریگا کے مضافات میں امریکہ کے ’ایج اٹانومی‘ ڈرون پروڈکشن پلانٹ سے کالے دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے گئے ہیں۔ آگ لگنے کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔

ایمرجنسی سروس کے مطابق منگل آٹھ فروری کو چھوٹے سے بالٹک ملک لیٹویا کے دارالحکومت ریگا کے ہوائی اڈے کے قریب امریکی ملکیت والی ڈرون فیکٹری میں آگ لگ گئی ہے۔ ‘ایج اٹانومی‘ نامی پلانٹ پر بغیر پائلٹ کے ڈرون تیار کیے جاتے ہیں اور یہ فیکڑی جزوی طور پر آگ کی لپیٹ میں ہے۔ کئی کلومیٹر فاصلے سے کالے دھوئیں کے بادل آسمان کی جانب اٹھتے دیکھے جا سکتے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اطلاع دی ہے کہ پولیس کی 20 سے زائد کاریں، نو فائر فائٹر گاڑیاں اور پانچ ایمبولینسیں آگ لگنے کے مقام پر موجود تھیں۔ لیٹوین براڈکاسٹر ‘ایل ٹی وی‘ نے ایک قریبی سڑک سے لی گئی ویڈیو شیئر کی ہے، جس میں فیکڑی کے ایک حصے میں لگی ہوئی آگ دیکھی جا سکتی ہے۔

مقامی انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کو دھوئیں سے بچنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ فائر سروس نے ٹوئٹر پر لکھا ہے، ”پروڈکشن کی عمارت میں خطرناک آگ لگ گئی ہے، جس سے بہت زیادہ دھواں نکل رہا ہے۔‘‘

لیٹویا میں امریکی ڈرون فیکڑی

‘ایج اٹانومی‘ نامی فیکڑی ریگا ایئرپورٹ کے بالکل قریب ہے تاہم آگ کی وجہ سے فلائٹ آپریشن متاثر نہیں ہوا ہے۔ ایئرپورٹ انتظامیہ نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے اپنی فائر بریگیڈ کی گاڑیاں متاثرہ مقام کی طرف روانہ کر دی ہیں۔

ریگا کی فیکڑی 70 ممالک میں تجارتی اور سرکاری گاہکوں کو بغیر پائلٹ کے نظام والی ٹیکنالوجی فراہم کرتی ہے۔ اس امریکی فیکڑی کے گاہکوں میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اور یوکرین بھی شامل ہیں۔

کمپنی کی اپنی ویب سائٹ کے مطابق اس کا ہیڈکوارٹر کیلیفورنیا میں ہے اور یہ انٹیلی جنس، نگرانی اور جاسوسی کے مشن کے لیے طویل فاصلے تک بغیر پائلٹ والے طیارے تیار کرتی ہے۔

یہ کمپنی سن 2009ء میں قائم کی گئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں