خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز پر حملے، 3 اہلکار اور 7 دہشت گرد ہلاک

پشاور (ڈیلی اردو/وی او اے) افواجِ پاکستان کے ترجمان ادارے انٹر سروسز انٹیلی (آئی ایس پی آر) نے تصدیق کی ہے کہ جمعرات کو خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز پر حملوں کے دوران تین سیکیورٹی اہلکار اور سات دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں۔

جمعے کو آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں کمانڈر موسیٰ خان بھی شامل ہیں جب کہ دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں گولہ و بارود بھی برآمد ہوا ہے۔

بیان کے مطابق ایک موٹر سائیکل سوار خود کش حملہ آور نے جمعرات کو لکی مروت کے قریب سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ کے قریب خود کو اُڑا لیا۔ اس کے فوری بعد دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا جس میں چار دہشت گرد مارے گئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق امیر کالام اور تاجبی خیل کے علاقے میں بھی دو مختلف واقعات میں تین دہشت گرد مارے گئے۔ مارے جانے والوں میں ایک کمانڈر موسیٰ خان بھی شامل ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ان واقعات کے دوران تین سیکیورٹی اہلکار بھی جان کی بازی ہار گئے۔ ان میں نوشہرہ کے رہائشی 40 سالہ تاج میر، ایبٹ آباد کے رہائشی 38 سالہ ذاکر احمد جب کہ ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ سپاہی عابد حسین شامل ہیں۔

ایک غیر معروف عسکریت پسند تنظیم ‘تحریکِ جہاد’ کے ترجمان ملا محمد قاسم نے ایک بیان میں لکی مروت کے پوسٹ گریجویٹ کالج میں ہونے والے حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے اسے خودکش حملہ قرار دیا ہے۔

عسکریت پسندوں نے بنوں سے ملحق نیم قبائلی علاقے جانی خیل میں سیکیورٹی چیک پوسٹ پر فائرنگ کی اور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں