ماسکو پر یو کرین کا ڈرون حملہ دہشت گردی ہے، روسی صدر پوٹن

ماسکو (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز/وی او اے) امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ماسکو پر یو کرین کے ڈرون حملے کے بارے میں خبر ہم نے دیکھی ہے اور ابھی اس بارے میں معلومات جمع کی جا رہی ہیں کہ کیا واقعہ پیش آیا ہے۔

ترجمان نے کہا، “عمومی طور پر ہم روس کے اندر حملوں کی حمایت نہیں کرتے۔ ہماری توجہ یو کرین کو ایسا سازوسامان اور تربیت فراہم کرنے پر ہے جس کی انہیں اپنے اختیار والے علاقے دوبارہ حاصل کرنے کے لیے ضرورت ہے اور واقعتاً ہم نے یہی کیا ہے۔”

ترجمان نے مزید کہا کہ آج کیف پر روسی فضائیہ کا حملہ اس ماہ کے دوران 17 واں حملہ تھا۔ ان میں سے بیشترحملوں میں سویلین علاقے تباہ ہو گئے، جبکہ روس نے یو کرین کے لوگوں پر اپنے ظالمانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمال کا کہنا تھا، “روس نے یوکرین کے خلاف یہ بلا اشتعال جنگ شروع کی۔ روس اپنی فوجیں یو کرین سے واپس بلا کر یہ جنگ کسی بھی وقت ختم کر سکتا ہے بجائے اس کے کہ وہ ہر روز یوکرینی شہروں اور لوگوں پر ظالمانہ حملے کرتا ہے۔”

یہ دہشت گردانہ کارروائی ہے، روس

ادھر روسی صدر ولادی میر پوٹن نے منگل کے روز، یوکرین کے ڈرون حملے پر اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ یوکرین کی جانب سے ماسکو پر اب تک کا یہ سب سے بڑا ڈرون حملہ روس کو خوفزدہ کرنے اور اشتعال دلانے کی ایک کوشش تھی۔ انہوں نے کہا کہ روسی دارالحکومت کے گرد فضائی دفاع مضبوط بنایا جائے گا۔

روس کا کہنا ہے کہ منگل کی صبح آٹھ ڈرونز نے ماسکو اور ماسکو کےعلاقے میں جہاں 21 ملین لوگ آباد ہیں، سویلین اہداف کو نشانہ بنایا لیکن انہیں یا تو مارگرایا گیا یا خاص الیکٹرونک جیمرز کے ذریعے ان کا رخ موڑ دیا گیا۔

صدر پوٹن نے ڈرونز کے اس حملے کو جو یوکرین کی 15 ماہ سے جاری جنگ کو روس کے مرکز میں لے گیا، ایک دہشت گرد حملہ قرار دیا ہے۔ بظاہر یہ حملہ، کئی روز پہلے، روس کی جانب سے یو کرین کی فوجی انٹیلی جنس کے ہیڈ کوارٹرز پر روسی حملے کے بعد کیا گیا۔

صدر پوٹن نے کہا، “یو کرین نے روس، روسی شہریوں کو دھمکانے اور رہائیشی عمارتوں پر حملوں کا راستہ اختیار کیا۔ یہ واضح طور پر دہشت گردانہ سرگرمی ہے۔”

حملے نے ماسکو کو ہلا کر رکھ دیا

منگل کی صبح ڈرونز کے ایک غیر معمولی حملے نے ماسکو کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اگرچہ نقصان بہت کم ہوا تاہم روسی دارالحکومت میں پہلی مرتبہ رہائیشی عمارتوں کو نشانہ بنائے جانے پر لوگوں کو عمارتوں سے نکلنے کے لیے کہا گیا۔

روسی وزارتِ دفاع کے مطابق حملے میں رہائیشی عمارتوں کو معمولی نقصان پہنچا۔

اسی دوران کریملن نے کیف پر اندھا دھند بمباری جاری رکھی جو 24 گھنٹوں میں شہر پر تیسرا فضائی حملہ تھا۔

ماسکو کی نسبت کیف میں تباہی کا منظر تھا

ماسکو میں ڈرون حملے کے بعد کی صورتِ حال کے برعکس، یوکرینی دارالحکومت کیف میں جلی ہوئی کاریں، ایک رہائیشی عمارت کے تباہ شدہ اپارٹمنٹس کا ملبہ، شیشے کے ٹکڑے سڑک پر پھیلے دیکھے جا سکتے تھے جبکہ ماسکو میں صرف چند کھڑکیاں ٹوٹیں اور عمارتوں کی بیرونی دیواروں کا پلاسٹر اترا جن کی مرمت اور انہیں رنگ و روغن کرنے کا کام فوری طور پر انجام دیا گیا۔

دو لوگوں کو ہسپتال سے علاج کروانا پڑا مگر انہیں ہسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی۔

جبکہ یوکرین کا کہنا ہے کہ علی الصبح روس کے فضائی حملے کے نتیجے میں کیف میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور 11 زخمی ہو گئے اور لوگوں کو شیلٹرز میں پناہ لینا پڑی۔

یوکرین کی جانب سے اس حملے پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا جو 15ماہ قبل جب سے روس نے یو کرین کے خلاف مکمل جنگ کا آغاز کیا، روس کے اندر جاکر یو کرین کے سب سے جرائت مندانہ حملوں میں سے ایک ہے اور روسی فضائی دفاعی نظام کے مؤثر ہونے پر سوال کھڑے کر رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں