سعودی وزیر خارجہ ایران کے اہم دورے پر

تہران (ڈیلی اردو) سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ سعودی عرب، ایران کے ساتھ بہتر تعلقات کے ایک حصے کے طور پر اہم خلیجی خطے میں سمندری سیکیورٹی کو بہتر بنانا چاہتا ہے۔

ایران اور سعودی عرب نے رواں برس مارچ میں چین کی ثالثی کے نتیجے میں ہونے والے ایک معاہدے کے تحت سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا، اسی سلسلے میں شہزادہ فیصل بن فرحان گزشتہ روز اہم دورے پر ایران پہنچے ہیں۔

تہران میں اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ بات چیت کے بعد شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ میں علاقائی سلامتی پر دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی اہمیت کا حوالہ دینا چاہوں گا، خاص طور پر میری ٹائم نیویگیشن کی حفاظت اور تمام علاقائی ممالک کے درمیان یہ یقینی بنانے کے لیے اس تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرنا چاہوں گا کہ یہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ سعودی فرمانروا اور ولی عہد، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی جانب سے جلد سعودی عرب کا دورہ کرنے کی دعوت قبول کرنے کے منتظر ہیں۔

حسین امیر عبداللہیان نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے مشترکہ میڈیا پروگرام میں کہا کہ خطے میں موجود ممالک کے لیے سیکیورٹی بہت ضروری ہے، ایران نے کبھی بھی سیکیورٹی کو عسکریت پسندی کے ساتھ نہیں جوڑا لیکن ایران اسے ایک وسیع تصور کے طور پر دیکھتا ہے جس میں سیاسی، ثقافتی، سماجی، اقتصادی اور تجارتی پہلو شامل ہیں۔

سعودی عرب کی جانب سے 2016 میں شیعہ عالم نمر النمر کو پھانسی دینے کے بعد ایران میں سعودی سفارتی مشن پر حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات ختم ہوگئے تھے۔

اس واقعے کے ردعمل میں سعودی عرب نے ایرانی سفارت کاروں کو 48 گھنٹوں کے اندر اندر ملک چھوڑ دینے کا حکم دے دیا تھا، جبکہ ایران سے اپنے سفارت خانے کے عملے کو بھی واپس بلالیا تھا۔

ایران حال ہی میں کئی خلیجی عرب ریاستوں کے ساتھ اپنے کشیدہ تعلقات کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

سعودی عرب کے ایران کے ساتھ تعلقات نے اسرائیل کو کافی حد تک تنہا کر دیا ہے جو کہ خود ایران کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کے لیے کوشاں رہا ہے۔

متحدہ عرب امارات 2020 میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے معاہدے پر دستخط کرنے والا پہلا خلیجی عرب ملک تھا، اس نے گزشتہ برس ایران کے ساتھ بھی باضابطہ تعلقات دوبارہ بحال کرلیے تھے، بعد ازاں بحرین اور مراکش نے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرلیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں