3 کشتیوں میں اسپین جانے والے 300 تارکین وطن لاپتا

میڈرڈ (ڈیلی اردو/ رائٹرز) تین کشتیوں پر سینیگال سے اسپین کے کینری جزائر جانے کی کوشش کرنے والے کم ازکم 300 تارکین وطن لاپتا ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق تارکین وطن کے امدادی گروپ ’واکنگ بارڈرز‘ کی ہیلینا مالینو نے بتایا کہ اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے کے لیے سینیگال سے نکلنے والی 2 کشتیاں 15 روز سے لاپتا ہیں، جن میں سے ایک میں تقریباً 65 افراد اور دوسری میں 50 سے 60 افراد سوار تھے۔

مزید کہنا تھا کہ تیسری کشتی 27 جون کو سینیگال سے روانہ ہوئی تھی، جس میں تقریباً 200 تارکین وطن سوار تھے۔

ہیلینا مالینو نے بتایا کہ ان افراد کے کشتیوں میں بیٹھنے کے بعد سے ان کا اپنے اہل خانہ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔

تینوں کشتیاں سینیگال کے جنوب میں کیفون ٹائن سے روانہ ہوئیں، جو کینری جزائر میں سے ایک ٹینی رائف سے تقریباً 1700 کلومیٹر دور ہے۔

ہیلینا مالینو نے بتایا کہ ان کے اہل خانہ پریشان ہیں، سینیگال کے اسی علاقے سے تقریباً 300 افراد عدم استحکام کی وجہ سے گئے۔

مغربی افریقہ کے ساحل سے دور کینری جزائر، اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی اہم منزل بن گئی ہے، جہاں بہت کم تعداد میں لوگ بحیرہ روم کو عبور کر کے ہسپانوی سرزمین پر جانے کی کوشش کر رہے ہیں، سرحد پار کی تمام کوششوں کے لیے موسم گرما سب سے مصروف ترین دور ہے۔

بحر اوقیانوس کی نقل مکانی کا راستہ، جو کہ دنیا کے مہلک ترین راستوں میں سے ایک ہے، اسے عام طور پر سب صحارا افریقہ سے آنے والے تارکین وطن استعمال کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین کے اعداد و شمار کے مطابق کینری جزائر پہنچنے کی کوشش میں 2022 کے دوران 22 بچوں سمیت کم از کم 559 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں