آسٹریلیا جرمنی میں اپنے جاسوس طیارے تعینات کریگا

کینبرا (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز) آسٹریلیا یوکرین کے ایک امدادی مرکز کی رہنمائی اور حفاظت کے لیے اپنے جاسوس طیارے جرمنی میں تعینات کرنے کے لیے تیار ہے۔ کینبرا نے آسٹریلوی ساختہ جرمن جنگی گاڑیاں بھی جرمنی کو برآمد کرنے کا ایک معاہدہ کیا ہے۔

آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البینی نے پیر کے روز بتایا کہ یوکرین کی مدد کے لیے رائل آسٹریلوی فضائیہ کے نگران طیاروں کو جلد ہی جرمنی میں تعینات کیا جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ طیارے یوکرین، روس یا بیلاروس کی فضائی حدود میں داخل نہیں ہوں گے اور انہیں ملک میں فوجی اور انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے میں مدد کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

ہمیں ان طیاروں کے بارے میں کیا معلوم ہے

آسٹریلوی وزیر اعظم البینی نے جرمن چانسلر اولاف شولس کے ساتھ برلن میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ای 7 اے ویج ٹیل طیارے چھ ماہ کی مدت کے لیے تعینات کیے جائیں گے، جس کے لیے آسٹریلیا سے زمینی عملہ اور معاون اہلکار پر مشتمل تقریباً 100 افراد بھی مقرر کیے جائیں گے۔

ویج ٹیل طیارے طویل فاصلے تک نگرانی کرنے والے ریڈار اور ڈیٹا کمیونیکیشنز سے لیس ہوتے ہیں، جو جنگ کی جگہ کا ایک جامع منظر فراہم کرتے ہیں اور تازہ حالات سے متعلق معلومات تک رسائی کو آگے بڑھاتے ہیں۔

یہ طیارے کمانڈ اینڈ کنٹرول پلیٹ فارم کے طور پر بھی کام کر سکتے ہیں، جو دوستانہ افواج کے آپریشنز کو مربوط کرنے اور ہدایت دینے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا، ”علامتی سطح پر اور اصل میں بھی جو کا م یہ کرے گی، دونوں حیثیت سے یہ شراکت بہت اہم ہے۔ مناسب وسائل فراہم کرنے کے لیے جو کچھ بھی ہم کر سکتے ہیں وہ آسٹریلیا کے کرنے کا عزم ہے۔” اس سے یوکرین کے لیے ملک کی زیادہ سے زیادہ حمایت ہو سکے گی۔

آسٹریلیا نے جن نگراں طیاروں کو جرمنی میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وہ ملائیشیا ایئر لائن کی گمشدہ پرواز ایم ایچ 370 کے ملبے کی تلاش میں بھی استعمال کیے گئے تھے۔

جرمنی کے لیے فوجی گاڑیاں

برلن میں آسٹریلوی وزیر اعظم نے 100 سے زائد آسٹریلوی ساختہ باکسر مسلح بردار جنگی گاڑیاں جرمنی کو فراہم کرنے کے ایک اصولی معاہدے پر دستخط کیے۔

کینبرا کی جانب سے دفاعی برآمدی سودوں میں سے یہ ایک بڑا معاہدہ ہے، جس کی مالیت آسٹریلوی معیشت کے لیے ایک ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔ اس کے تحت جرمن فوجی ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کردہ گاڑیوں کو واپس جرمنی کو برآمد کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ جرمن دفاعی کمپنی رائن میٹل نے رواں برس مارچ میں آسٹریلیا کے شمال مشرقی کوئنز لینڈ میں ان جنگی جاسوسی گاڑیوں کو تیار کرنا شروع کیا تھا۔

یہ معاہدہ ایک ایسے وقت ہوا ہے، جب یوکرین جنگ کی وجہ سے یورپی ممالک کو اپنے فوجی ساز و سامان کے ذخائر کو بھرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

البینی لیتھوانیا کے دارالحکومت ولنیئس میں ہونے والے نیٹو کے ایک سربراہی اجلاس کے دوران عالمی رہنماؤں سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ اس بار جاپان، نیوزی لینڈ اور جنوبی کوریا کے ساتھ انڈو پیسفک اتحاد کے طور پر انہیں بھی اس اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں