فلسطینی اتھارٹی کیلئے پہلی مرتبہ سعودی سفیر تعینات

ریاض (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) سعودی عرب نے پہلی مرتبہ فلسطینی اتھارٹی کے لیے رملہ میں ایک سفیر تعینات کر دیا ہے۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب اطلاعات ہیں کہ ریاض حکومت جلد ہی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے جا رہی ہے۔

سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق نائف بن بندر السدیری اردن میں تعینات ہیں لیکن اب انہیں فلسطینی اتھارٹی کے لیے سفیر مقرر کر دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے ایک تقریب کا انعقاد اردن میں ہوا، جہاں فلسطینی صدر محمود عباس کے سفارتی مشیر ماجدی الخالدی نے سعودی سفیر کی اسناد کی کاپی حاصل کی۔ وفا نیوز ایجنسی کے مطابق اس موقع پر الخالدی نے کہا، ”یہ ایک اہم فیصلہ ہے، جو برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گا اور دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لائے گا۔‘‘

السدیری یروشلم میں قونصل جنرل بھی بنیں گے لیکن وہ مستقل طور پر وہاں موجود نہیں ہوں گے۔ مبصرین کے مطابق اس اقدام سے سعودی حکومت فلسطینیوں کے حقوق کے لیے اپنی وابستگی کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ خطے میں اپنی مصروفیات کو تیز کرنا چاہتی ہے۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب اطلاعات ہیں کہ ریاض حکومت جلد ہی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے جا رہی ہے۔

چند روز قبل وال اسٹریٹ جرنل نے امریکی حکومتی حلقوں کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی تھی کہ امریکہ اور سعودی عرب ایک متعلقہ معاہدے کے خاکے پر اصولی طور پر متفق ہو گئے ہیں۔ اس مجوزہ معاہدے کے مطابق اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بدلے میں سعودی عرب کو امریکی سکیورٹی ضمانتیں فراہم کی جائیں گی اور امریکہ سعودی عرب کے سویلین نیوکلیئر پروگرام کی تیاری میں مدد فراہم کرے گا۔

وال اسٹریٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کرے گا تو اسرائیل کو بدلے میں فلسطینیوں کو جامع رعایتیں دینا ہوں گی۔

رواں ماہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے این بی سی کو ایک انٹرویو دیا تھا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ سعودی معاہدے کے حصے کے طور پر فلسطینیوں کو رعایتیں دینے پر غور کریں گے؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا، ”فلسطینیوں کو خود پر حکومت کرنے کا پورا اختیار ہونا چاہیے لیکن ان کے پاس ہمیں دھمکی دینے کا کوئی بھی اختیار نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

اپنا تبصرہ بھیجیں