تہران (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز/اے پی) ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق تاریخی شہر شیراز میں قائم مشہور شاہ چراغ کے مزار پر ہونے والے دہشت گرد حملے میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔ حملہ دو مسلح افراد نے کیا جس میں سے ایک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ جنوبی ایران کے صوبے فارس میں شیعہ مسلمانوں کے لیے ایک نہایت برگزیدہ ہستی کے اس مزار پر فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہو گئے۔ حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔
شاہ چراغ نامی مزار دراصل شیعہ مسلمانوں کے اٹھویں امام ’امام رضا‘ کے بھائی تھے۔ اسے ایران کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
یہ مزار معروف شہر شیراز میں واقع ہے جو کہ جنوبی صوبے فارس کا دارالحکومت ہے۔ گزشتہ اکتوبر میں بھی یہیں پر فائرنگ کا ایک واقعہ پیش آیا تھا، جس میں متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حکام نے حملے کے بارے میں کیا کہا؟
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی آر این اے (ارنا) کے مطابق، “دہشت گردانہ حملے کے بعد اب تک چار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔” تاہم حملے میں ملوث مسلح افراد کی تعداد کے حوالے سے متضاد اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
ارنا اور تسنیم نیوز ایجنسی کی اطلاعات کے مطابق دو حملہ آوروں نے فائرنگ کی۔ تاہم فارس میں پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر یداللہ بو علی نے ٹیلیویژن پر اپنے بیانات میں صرف ایک ہی بندوق بردار کی بات کہی۔
بو علی نے کہا، “ایک دہشت گرد مزار کے گیٹ سے داخل ہوا اور اس نے فوجی رائفل سے فائرنگ کی۔ اور وہاں آس پاس موجود کئی زائرین زخمی ہو گئے۔”
فارس کے گورنر محمد ہادی ایمانیہ نے سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ حملہ مقامی وقت کے مطابق شام سات بجے کے قریب ہوا۔ اطلاعات کے مطابق حملہ آور بندوق بردار کو گرفتار کر لیا گیا۔
گزشتہ برس بھی اسی طرز کی فائرنگ
اکتوبر سن 2022 میں بھی شاہ چراغ نامی مزار پر حملہ کیا گیا تھا، جس میں حکام کے مطابق کم از کم 15 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس وقت نام نہاد “اسلامک اسٹیٹ” (داعش) نامی دہشت گرد گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
اس وقت سرکاری نیوز ایجنسی نے بندوق بردار کو تاجکستان کا شہری بتایا، جو گرفتاری کے دوران زخموں کی تاب نہ لاکر ہلاک ہو گیا تھا۔
اس واقعے کے ایک ماہ بعد حکام نے بتایا تھا کہ حملے کے سلسلے میں افغانستان، آذربائیجان اور تاجکستان سے 26 “تکفیری دہشت گردوں” کو گرفتار کیا گیا ہے۔
“تکفیری” ایک ایسی اصطلاح ہے جو، داعش سمیت ان سنی مسلم انتہا پسندوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جو شیعوں کو مرتد سمجھتے ہیں۔
ایران ایک شیعہ اکثریتی ملک ہے، جہاں سنی اقلیتیں بھی کافی تعداد میں شمال مغرب اور جنوب مشرقی علاقوں میں آباد ہیں۔
گزشتہ آٹھ جولائی کو ایران میں فائرنگ کے سلسلے میں غیر واضح قومیت کے دو دیگر مردوں کو پھانسی دی گئی تھی، جبکہ تین دیگر مدعا علیہان کو پانچ، 15 اور 25 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔