وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کی انجمن امامیہ گلگت اور اہلسنت والجماعت کے وفود سے الگ الگ ملاقاتیں

گلگت سٹی (ڈیلی اردو) گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں عالم دین کی گرفتاری کے مطالبے کی حمایت میں نکالی گئی پرامن ریلی اور حکومت کی جانب سے حالات معمول پر آنے کے اعلان کے درمیان اتوار کے روز خطے میں امن و امان برقرار رکھنے کی کوششوں کے سلسلے میں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے انجمن امامیہ گلگت اور اہل سنت والجماعت کے وفود سے ملاقات کی۔

رپورٹس کے مطابق ملک کے دلکش خطے میں روزمرہ کی زندگی اگرچہ معمول کے مطابق رواں دواں رہی لیکن لوگوں میں خوف کا احساس دیکھا گیا، سڑکیں کھلی رہیں لیکن لوگ سڑکوں پر آگئے جس کے بعد وہ ناقابل استعمال ہو گئیں۔

پریس ریلیز کے مطابق انجمن امامیہ گلگت اور اہل سنت والجماعت گلگت کے وفود نے وزیراعلیٰ گلبر خان سے ملاقات میں خطے میں امن و امان کے قیام کے لیے حکومتی کوششوں کو سراہا۔

انہوں نے مذہبی رواداری اور بھائی چارے کے فروغ کے لیے منظم کردار ادا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

4 جی موبائل انٹرنیٹ کی سہولت پورے گلگت بلتستان میں اتوار کو مسلسل دوسرے روز بھی معطل رہی۔

حال ہی میں مولانا قاضی نثار احمد کی جانب سے مبینہ طور پر تضحیک آمیز بیانات کے خلاف اسکردو میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

دوسری جانب چیف سیکریٹری کے دفتر کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا کے گمراہ کن بیانیے کے درمیان، ریکارڈ کو درست رکھیں! گلگت بلتستان میں معمول کے مطابق امن و استحکام ہے، اسکول، کالج، بازار اور سڑکیں کھلی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بے امنی کی خبریں بے بنیاد ہیں، کوئی گولی نہیں چلی، سرکاری اور نجی املاک کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، مقامی مسائل پر احتجاج فطری سیاسی جمہوری ردعمل ہے جس کا گلگت بلتستان میں پرامن طریقے سے انتظام کیا جاتا ہے، یہ خطہ امن اور ہم آہنگی کی جنت ہے۔

گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ گلگت بلتستان کی صورتحال ’مکمل طور پر پرامن‘ ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت میں تمام سڑکیں، تجارتی مراکز، کاروباری سرگرمیاں اور تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کھلے ہیں۔

نگران وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان آرمی اور مسلح افواج کی خدمات صرف امام حسین کے چہلم کے موقع پر امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے طلب کی گئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ امام بارگاہوں اور ماتمی جلوسوں کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ گلگت کے محکمہ داخلہ نے یہ بھی کہا تھا کہ امن و امان برقرار رکھنے، لوگوں کے جان و مال کے تحفظ اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے پورے خطے میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔

مرتضیٰ سولنگی نے اسکردو کی کچھ ویڈیوز اور تصاویر بھی شیئر کیں اور کہا کہ مقامی اور غیر ملکی سیاح اسکردو میں لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

اسکردو کے یادگار چوک پر منعقدہ بڑی ریلی میں مظاہرین نے مولانا قاضی نثار احمد کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، ان کے مبینہ ریمارکس کے خلاف اتوار کو اسکردو میں پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔

احتجاج کے دوران سڑکیں بلاک ہونے سے مختلف اداروں کے طلبہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اس کے علاوہ شاہراہ قراقرم پر مسافروں کی سیکیورٹی مزید بڑھا دی گئی۔

خیال رہے کہ یکم ستمبر کو صورتحال اس وقت کشیدہ ہوگئی تھی جب ممتاز عالم دین مولانا قاضی نثار احمد کی جانب سے مبینہ طور پر توہین آمیز بیان دینے کے چند گھنٹے بعد انجمن امامیہ کی کال پر گلگت شہر اور گردونواح میں مظاہرے کیے گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں