سویڈن: قرآن نذر آتش کرنے کا ایک اور واقعہ، متعدد افراد گرفتار

سٹاک ہوم (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے) سویڈن کی پولیس نے اتوار کے روز قرآن نذر آتش کرنے کے دوران پرتشدد ہنگاموں کے بعد متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔ عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا کی جانب سے قرآن کی بے حرمتی کی وجہ سے مسلم دنیا میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔

سویڈش پولیس نے اتوار کے روز دس سے زائد افراد کو اس وقت گرفتار کرلیا جب سویڈن کے جنوبی شہر مالمو کی ایک چوک پر ایک مظاہرہ ہوا اور قرآن کے ایک نسخے کو آگ لگا دی گئی، جس کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔

اس مظاہرے کا انعقاد عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا نے کیا تھا، جس نے اس سے قبل بھی قرآن کو کئی مرتبہ نذر آتش کیا ہے اور اس کی وجہ سے مسلم دنیا میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے۔ اتوار کے روز قرآن کو نذر آتش کرنے کا یہ واقعہ مالمو میں پیش آیا، جہاں تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔

مقامی میڈیا ایس وی ٹی نے بتایا کہ مظاہرے کے دوران تقریباً دو سو افراد موجود تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ، “جب مظاہرے کے منتظم نے قرآن کا نسخہ جلایا تو وہاں موجود کچھ لوگوں نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ بعض افراد شدید غصے میں تھے اور اس کے بعد “پرتشدد ہنگامہ”شروع ہوگیا۔

متعدد افراد گرفتار

پولیس کے مطابق منتظم کے وہاں سے چلے جانے کے بعد مظاہرہ ختم ہوگیا لیکن لوگوں کا ایک گروپ جائے واقعہ پر موجود رہا۔ انہوں نے بتایا کہ امن عامہ میں خلل ڈالنے کے الزام میں تقریباً دس افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جب کہ دو دیگر افراد کو گرفتار کرلیا گیا، جن پر پرتشدد فسادات کا شبہ ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق کچھ لوگوں نے سلوان مومیکا پر پتھر پھینکے۔ سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کچھ لوگ پولیس کے حصار کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک ویڈیو میں ایک شخص کو پولیس کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جو سلوان مومیکا کو جائے واقعہ سے لے جارہی تھی۔

خیال رہے کہ جولائی کے اواخر میں بھی اسٹاک ہولم میں سلوان نجا نامی ایک شخص نے قرآن کی توہین کرنے کے بعد اسے نذر آتش کردیا تھا۔

قرآن کی توہین کے ان واقعات کی وجہ سے سویڈن اور مشرق وسطیٰ کے ملکوں کے درمیان سفارتی کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔

سویڈن کی حکومت نے گوکہ قرآن کی بے حرمتی کے سابقہ واقعات کی مذمت کی ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی کو قانونی اور آئینی تحفظ حاصل ہے۔

مسلم دنیا میں سخت ناراضگی

جولائی میں قرآن کو نذر آتش کرنے کے واقعے کے بعد بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے پر حملہ کرکے احاطے کے اندر آگ لگا دی گئی تھی۔

مشرق وسطیٰ کے متعدد ملکوں نے سویڈن کے سفیروں کو طلب کرکے سخت احتجاج کیا تھا۔

سویڈن کی انٹیلیجنس ایجنسی نے، یہ کہتے ہوئے کہ قرآن کو نذر آتش کرنے کے واقعات کے بعد ملک کو دشت گردانہ حملوں کے لیے ترجیحی ہدف سمجھا جانے لگا ہے، اگست کے وسط میں دہشت گردی کے انتباہ کی سطح کو بڑھا دیا تھا۔

سویڈن نے اگست کے اوائل میں سرحدی نگرانی کو بھی مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

سویڈن کے پڑوسی ملک ڈنمارک نے اگست کے اواخر میں کہا تھا کہ وہ قرآن کو نذر آتش رکنے کی حرکت پر پابندی لگانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ سویڈن نے بھی مقدس کتابوں کو نذر آتش کرنے سے متعلق مظاہروں کو روکنے کے قانونی ذرائع تلاش کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں