امریکہ نے روس کو ہتھیار دینے پر شمالی کوریا کو وارننگ دیدی

واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی/رائٹرز) ایک امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ روس اور شمالی کوریا کے درمیان ہتھیاروں کی فراہمی سے متعلق مذاکرات ‘فعال طورپر آگے بڑھ رہے ہیں’۔ واشنگٹن نے پیونگ یانگ کو ماسکو کے ساتھ ہتھیاروں کے کسی بھی طرح معاہدے کے خلاف خبردار کیا ہے۔

وائٹ ہاوس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے کہا کہ اگر شمالی کوریا نے روس کو یوکرین کی جنگ میں استعمال کے لیے ہتھیار فروخت کیے تو اسے اس کی “قیمت” ادا کرنا پڑے گی۔ واشنگٹن نے یہ وارننگ ان خبروں کے درمیان دی کہ پیونگ یانگ اور ماسکو ہتھیاروں کے سلسلے میں مذاکرات فعال طورپر آگے بڑھ رہے ہیں۔

امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے منگل کے روز کہا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ شمالی کوریا اور روس کے درمیان مذاکرات” فعال طور پر آگے بڑھ رہے ہیں۔”

سلیوان نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،” ایسے وقت میں جب موسم سرما کی آمد ہے، شمالی کوریا کی طرف سے روس کو ہتھیارفراہم کرنا تاکہ وہ انہیں جنگ کے دوران اناج جمع کرنے کے گوداموں اور بڑے شہروں کو گرمی فراہم کرنے والے انفرااسٹرکچر پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کرے اور ان کے ذریعہ ایک جدید خودمختار ملک کے علاقوں کو فتح کرنے کی کوشش کرے، قابل قبول نہیں ہوگا۔ اور شمالی کوریا کو بین الاقوامی برادری میں اس کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔”

کم جونگ ان اور پوٹن میں ملاقات متوقع

سلیوان کا یہ بیان ایک روز قبل ہی صدر جو بائیڈن انتظامیہ کے ایک دیگر اعلیٰ افسر کے اس بیان کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن اس ماہ کے اواخر تک روس میں ملاقات کرسکتے ہیں۔

حالانکہ کریملن نے امریکہ کے ان دعوؤں پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ اس نے زور دیتے ہوئے کہا کہ “دونوں رہنماؤں کی ممکنہ ملاقات کے بارے میں فی الحال کہنے کو کچھ نہیں ہے۔”

حالیہ ہفتوں میں روس اور شمالی کوریا کے درمیان قریبی تعلقات میں اضافہ کے عوامی اشارے بھی ملے ہیں۔

روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے جولائی میں شمالی کوریا کا دورہ کیا تھا اور کم جونگ ان سے ملاقات کی تھی۔کم اور پوٹن نے گزشتہ ماہ خطوط کا تبادلہ کیا تھا جس میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔

‘ماسکو واشنگٹن کی پابندیوں سے متاثر’

منگل کو ہی امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے بھی شمالی کوریا کو روس کو ہتھیاروں فراہم کرنے کے خلاف خبر دار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ماسکو کا ہتھیاروں کے لیے پیونگ یانگ کی طرف دیکھنا یوکرین پر روسی حملے کے بعد اس پر امریکہ کی طرف سے عائد کی گئی پابندیوں کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے۔

پٹیل نے کہا،”ہمار ی پابندیوں اور برامدات پر کنٹرول اور ان کے اثرات کی وجہ سے روس کو دنیا بھر میں ایسے ہتھیاروں کی تلاش کرنے پر مجبور کردیا گیا ہے جو وہ یوکرین میں اپنی جنگ میں استعمال کرسکتا ہے۔”

پٹیل نے تاہم اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ اگر پیونگ یانگ ماسکو کو ہتھیار فراہم کرتا ہے تو واشنگٹن اس کے خلاف کیا کارروائی کر ے گا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر “ضروری اور مناسب اقدامات کرے گا۔”

امریکہ نے گزشتہ سال شمالی کوریا پر روس کو خفیہ طورپر توپ خانے کے گولے بھیجنے کا الزام لگایا تھا۔ ماسکو او رپیونگ یانگ دونوں نے ہی اس الزام کی تردید کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں