امریکہ یوکرین کو یورینیم والا گولہ بارود فراہم کرے گا

واشنگٹن (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/ص ز/اے پی/رائٹرز) روس نے واشنگٹن کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک ‘غیر انسانی فعل’ قرار دیا ہے۔ یہ گولہ بارود اس نئے امدادی پیکج کا حصہ ہے جس کا اعلان امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کییف کے اپنے اچانک دورے کے دوران کیا۔

روس نے یوکرین کو استعمال شدہ یا کمتر شدت کی یورینیم پر مشتمل اسلحہ فراہم کرنے کے امریکی منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ”غیر انسانی سلوک” کا مظہر قرار دیا ہے۔

واشنگٹن نے بدھ کے روز کییف کے لیے ایک نئے امدادی پیکج کا اعلان کیا، جس میں امریکی ساختہ ابرامز ٹینکوں کے لیے 120 ملی میٹر کی ڈیپلیٹیڈیورینیم (شدت کے حساب سے کافی کمتر درجے کی یورینیم) والی بارود بھی شامل ہے۔

واشنگٹن میں روسی سفارت خانے نے ٹیلی گرام چینل پر ایک بیان میں کہا، ”واضح طور پر، ‘اسٹریٹجک شکست’ کے اپنے خیال کے ساتھ، واشنگٹن نہ صرف یوکرین میں آخری حد تک لڑنے کے لیے بلکہ اس کی پوری نسلوں کو ختم کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔”

بیان میں مزید کہا گیا کہ ”امریکہ دانستہ طور پر اندھا دھند اثرات کے ساتھ ہتھیاروں کی منتقلی کر رہا ہے۔ یہ اس کے نتائج سے پوری طرح واقف بھی ہے کہ اس طرح کے گولہ بارود کے دھماکوں کی وجہ سے متحرک تابکار بادل بنتے ہیں۔”

یوکرین کو استعمال شدہ یا کمتر درجے کی یورینیم بارود فراہم کرنے کا فیصلہ متنازعہ ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ اس طرح کے گولہ بارود سے ہونے والے دھماکوں سے فضا میں تابکاری جے ذرات کے پھیلنے کا خدشہ رہتا ہے اور سانس لینے کے دوران وہ انسان کے اندر جا سکتے ہیں جو صحت کے لیے بہت نقصان دہ ہیں۔

چونکہ اس طرح کی یورینیم کی کثافت بہت زیادہ ہوتی ہے اس لیے گولہ بارود کے طور پر یہ ایک بکتر کے طور استعمال ہونے کے ساتھ ہی بکتر کو چھیدنے کے لیے بھی بہت موزوں ہوتی ہے۔

امریکہ کا ایک ارب ڈالر کے نئے امدادی پیکج کا اعلان

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن بدھ کے روز اچانک کییف پہنچے اور کروڑوں ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔

کیف کے لیے واشنگٹن کے تازہ ترین امدادی پیکج کی مالیت ایک ارب ڈالر کے قریب ہے۔ اس میں 175 ملین ڈالر تک کی فوجی امداد شامل ہے، جس میں ابرامز ٹینکوں کے لیے 120 ملی میٹر کا یورینیم ٹینک اور گولہ بارود شامل ہے۔

برطانیہ پہلے ہی یورینیم کی بارود یوکرین بھیج چکا ہے لیکن امریکہ کی جانب اس نوعیت کی یہ پہلی کھیپ ہو گی۔

اس موقع پر یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے بلنکن کو بتایا کہ واشنگٹن کی حمایت ”خیرات نہیں ” ہے۔ انہوں نے کہا، ”آج، ہمارے شراکت داروں کی بدولت، یوکرین روس کی جارحیت کو روک رہا ہے۔”

پیرس اولمپکس میں روسی پرچم نہیں ہو گا

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کا کہنا ہے کہ ”ایسے وقت جب روس جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے، پیرس اولمپک گیمز میں روسی پرچم نہیں ہو سکتا۔”

ایک فرانسیسی اخبار کے ساتھ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ بین الاقوامی اولمپک کمیٹی پر منحصر ہے کہ آیا روسی ایتھلیٹس کو سن 2024 کے ایونٹ میں غیرجانبدار کے طور پر مقابلہ کرنے کی اجازت دی جائے گی یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ”اصل سوال، جس کا فیصلہ اولمپک دنیا کو کرنا ہو گا، وہ یہ ہے کہ ان روسی ایتھلیٹس کو کیا حیثیت دی جائے، جنہوں نے زندگی بھر کے لیے تیاریاں کی ہیں اور وہ اس حکومت کا شکار بھی ہو سکتے ہیں۔”

ان کا کہنا تھا کہ ”یہ فیصلہ میزبانی کرنے والی ریاست کو نہیں کرنا ہے، بلکہ جو فیصلہ کرنا ہے وہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کو کرنا چاہیے۔”

ماکروں نے کہا کہ ”ایک ایسے ملک کے طور پر روس کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے جب اس نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہو، جب اس نے بچوں کو ملک بدر کیا ہو۔”

اپنا تبصرہ بھیجیں