اسپین میں خواتین پر جنسی حملے میں ملوث پادری گرفتار

میڈرڈ (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/کے این اے) اسپین میں اس وقت ایک ایسا پادری زیر حراست ہے، جس کے متعدد خواتین پر کیے گئے جنسی حملے ملک بھر میں ذرائع ابلاغ کی سرخیوں کا موضوع بن گئے ہیں۔ یہ پادری خواتین کو نیم بے ہوش کر کے ان پر جنسی حملوں کی ویڈیوز بھی بناتا تھا۔

ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ سے پیر پچیس ستمبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس مذہبی شخصیت کی طرف سے ایسے شرم ناک جرائم کے ارتکاب کی پورے اسپین میں مذمت کی جا رہی ہے۔ ملزم کی عمر 34 برس ہے اور پولیس کے مطابق وہ اس وقت تفتیشی حراست میں ہے۔

ملزم پر الزام ہے کہ اس نے کم از کم چار مختلف واقعات میں خواتین کو دھوکے سے کچھ پلا کر پہلے نیم بے ہوش کر دیا اور پھر ان میں سے ہر خاتون پر نہ صرف جنسی حملے کیے بلکہ ان حملوں کی ویڈیو ریکارڈنگز بھی تیار کیں۔

ہسپانوی پولیس کے مطابق یہ کلیسائی شخصیت جن جنسی جرائم کی مرتکب ہوئی، ان کا ارتکاب جس علاقے میں کیا گیا، وہ کلیسائی انتظامی حوالے سے مالاگا کے بشپ کے زیر اثر ہے۔

پولیس کو اطلاع ایک خاتون نے دی

پولیس نے بتایا کہ اس پادری کے خلاف تحقیقات کا آغاز اگست میں اس وقت کیا گیا تھا، جب ایک خاتون نے مقامی پولیس کو اس پادری کے مبینہ جرائم کی اطلاع دی۔

اس کے بعد جب پولیس کی تفتیش آگے بڑھی تو حکام کو اس پادری کی ملکیت ایک کمپیوٹر سے ملزم کی طرف سے بنائی گئی خواتین پر جنسی حملوں کی ویڈیوز بھی مل گئیں۔

یورپی یونین کے رکن ملک اسپین کی پولیس نے یہ بھی بتایا کہ جو خواتین اس پادری کے جنسی جرائم کا شکار ہوئیں، انہیں نہ تو یہ علم ہو سکا کہ انہیں نیم بے ہوش یا بے ہوش کر دیا گیا تھا اور نہ ہی تب انہیں یہ خبر ہو سکی تھی کہ ملزم ان پر جنسی حملوں اور ان حملوں کی ویڈیو ریکارڈنگ کا مرتکب بھی ہوا تھا۔

متاثرہ خواتین کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے

نیوز ایجنسی کے این اے کے مطابق پولیس نے کہا ہے کہ یہ بات خارج از امکان نہیں کہ ملزم کے جرائم کا نشانہ بننے والی خواتین کی تعداد زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔

کے این اے نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ پولیس کی طرف سے ملزم کی گرفتاری کے اعلان کے بعد جب مالاگا کے بشپ کے دفتر سے ردعمل کے لیے رابطہ کیا گیا، تو بشپ کے دفتر نے ان جرائم کے ارتکاب کی خبروں پر شدید دھچکے اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے ان خواتین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار بھی کیا، جو اس پادری کے جرائم کا نشانہ بنیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں