اسرائیلی وزیر سعودی عرب میں، 30 سال بعد سعودی وفد ویسٹ بینک میں

ریاض (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز/ڈی پی اے) اسرائیلی وزیر سیاحت ہائم کاٹز منگل چھبیس ستمبر کے روز اپنے ایک اعلانیہ دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے، جو اپنی نوعیت کا اولین دورہ ہے۔ اسی دوران تیس سال بعد پہلی مرتبہ ایک سعودی وفد بھی مقبوضہ ویسٹ بینک پہنچ گیا ہے۔

یروشلم سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی وزیر سیاحت کا سعودی عرب کا یہ دورہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات کے قیام کے لیے جاری مذاکرات کے تناظر میں اپنی نوعیت کا اولین اور اب تک کا اعلیٰ ترین سطح کا دورہ ہے۔

اسرائیل کی وزارت سیاحت کے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ”ہائم کاٹز ایک سرکاری وفد کے ساتھ سعودی عرب گئے ہیں اور وہ پہلے اسرائیلی وزیر ہیں، جنہوں نے ایسا کیا ہے۔‘‘

اس بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہائم کاٹز ریاض میں ہونے والی اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم عالمی ادارہ سیاحت کی ایک کانفرنس میں حصہ لینے کے لیے خلیج کی اس عرب بادشاہت گئے ہیں۔ وہ ریاض میں دو دن قیام کریں گے۔

تیس سال بعد سعودی وفد اسرائیل کے زیر قبضہ ویسٹ بینک میں

اسی دوران سعودی عرب نے گزشتہ تیس برسوں میں پہلی بار اپنا ایک وفد اسرائیل کے زیر قبضہ ویسٹ بینک کے فلسطینی علاقے کے دورے پر بھیجا ہے۔ فلسطینی خود مختار علاقوں میں جیریکو سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق سعودی عرب کا ایک وفد آج منگل چھبیس ستمبر کے روز مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے کے دورے پر وہاں پہنچا۔

گزشتہ تین عشروں میں یہ پہلا موقع ہے کہ سعودی عرب کا کوئی وفد ویسٹ بینک کے دورے پر گیا ہے۔ اس وفد کی قیادت فلسطینی علاقوں کے لیے سعودی عرب کے ‘غیر مقیم‘ سفیر نائف السدیری کر رہے ہیں۔

نائف السدیری فلسطین کے لیے سعودی عرب کے ‘غیر مقیم‘ سفیر اس لیے ہیں کہ فلسطینی علاقے ان کی سفارتی ذمے داریوں میں تو آتے ہیں لیکن وہ خود وہاں مقیم نہیں ہیں۔ نائف السدیری بنیادی طور پر اردن میں سعودی عرب کے سفیر ہیں اور ریاض حکومت نے گزشتہ ماہ ہی انہیں فلسطینی علاقوں میں ‘غیر مقیم‘ سفیر اور یروشلم کے لیے قونصل جنرل نامزد کیا تھا۔

سعودی وفد اردن سے ویسٹ بینک پہنچا

اس وفد کی آمد کے بعد جیریکو کی قائم مقام گورنر یسریٰ سویتی نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ سعودی وفد اردن سے زمینی سرحد پار کر کے مغربی کنارے کے اسرائیل کے زیر قبضہ اس فلسطینی علاقے میں پہنچا۔ 1993ء میں اوسلو میں طے پانے والے تاریخی معاہدوں پر دستخطوں کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ سعودی عرب کا کوئی سرکاری وفد مغربی کنارے کے دورے پر گیا ہے۔ جیریکو سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ویسٹ بینک پہنچنے پر السدیری اور ان کے وفد کا استقبال اعلیٰ فلسطینی سفارت کار ریاض المالکی نے کیا۔

فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات

رام اللہ میں فلسطینی وزارت خارجہ نے بتایا کہ نائف السدیری کو اس دورے کے دوران فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملنا تھا۔

السدیری کی قیادت میں سعودی وفد ایک ایسے وقت پر رام اللہ پہنچا، جب امریکہ کی ثالثی میں اسرائیل اور سعودی عرب دونوں کے مابین اس حوالے سے بات چیت جاری ہے کہ کسی طرح ان دونوں حریف علاقائی طاقتوں کے مابین معمول کے تعلقات قائم ہو سکیں۔ اگر ایسا ہو گیا تو یہ مشرق وسطیٰ کی سیاست کو واضح طور پر بدل کر رکھ دینے والی پیش رفت ہو گی۔

تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق سعودی وفد کے سربراہ نائف السدیری نے رام اللہ میں صحافیوں کو بتایا کہ سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی قیام سے متعلق کسی بھی بات چیت کا انحصار اسرائیل کی اس حوالے سے پیشکش پر ہو گا کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ ‘زمین کے بدلے امن‘ قائم کرنے پر تیار ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں