کوسوو اور سربیا کا یورپی یونین سے الحاق خطرے میں ہے، جرمنی

برسلز (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی پی اے/رائٹرز) جرمن وزیر خارجہ کے مطابق یورپی یونین میں شمولیت کے لیے مغربی بلقان کے ان پڑوسی ممالک کے تعلقات میں بہتری ناگزیر ہے۔ بلغراد اور پرسٹینا کی حکومتوں کے مابین گزشتہ ماہ پیدا ہونے والی کشیدگی اب بھی برقرار ہے۔

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئر بوک نے خبردار کیا ہے کہ کوسوو اور سربیا کے مابین کشیدگی مغربی بلقان کے ان ممالک کے یورپی یونین کے ساتھ ممکنہ الحاق کے عمل کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ ان دونوں ممالک کے مابین کشیدگی آئندہ ہفتے برلن پراسس کے سربراہی اجلاس کی تیاری کے لیے وزرائے خارجہ کی میٹنگ پر چھائی ہوئی ہے۔ برلن پراسس جرمنی اور فرانس کی طرف سے چھ مغربی بلقان ممالک کوسوو، سربیا، مونٹی نیگرو، بوسنیا ہرزیگووینا، شمالی مقدونیہ اور البانیہ کو یورپی یونین کے رکن بننے کی ترغیب دینے کا ایک اقدام ہے۔

بیئر بوک نے جمعہ چھ اکتوبر کو البانیہ کے دارالحکومت ترانہ میں کہا، ”یہ خطے میں ہر کسی کے لیے واضح ہے کہ آپ ایک مضبوط خطہ صرف اسی صورت میں قائم کر سکتے ہیں، جب یہاں سلامتی، آزادی اور پرامن بقائے باہمی قائم ہو۔‘‘

جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سکیورٹی چیلنجز کے باوجود وہ یورپی یونین سے الحاق کا عمل تیز ہوتا دیکھنا چاہتی ہیں۔ انہوں نےکہا، ”روس کا یوکرین پر حملہ مغربی بلقان کو شامل کرنے کے لیے یورپی یونین کی توسیع کو ایک جغرافیائی سیاسی ضرورت بنا دیتا ہے۔‘‘

کوسوو کے لیے مزید امن فوج

بلغراد اور پرسٹینا کی حکومتوں کے مابین کشیدگی ستمبر کے آخر میں اس وقت بڑھ گئی تھی، جب کوسوو کی پولیس اور خود کوسربیا کی ایک آرتھوڈوکس خانقاہ میں محصور کر لینے والے تقریباً 30 مسلح سربوں کےمابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا۔

اس واقعے میں کوسوو کا ایک پولیس اہلکار اور تین حملہ آور مارے گئے تھے۔ بئیر بوک نے کہا کہ کوسوو میں نیٹو کی زیر قیادت امن فوج یا کے فور کو مزید تقویت دی جائے گی۔ جرمن وزارت دفاع نے اعلان کیا کہ وہ اپریل تک مزید فوجی کوسوو بھیجے گی اور یہ فیصلہ حالیہ تشدد سے پہلے کیا گیا تھا۔

ازسرنومذاکرات کا مطالبہ

کوسوو کی وزیر خارجہ ڈونیکا گیروالا شوارز نے کہا کہ مغرب کو تشدد کے بعد سربیا پر نئی پابندیاں عائد کرنی چاہییں۔ انہوں نے جرمن پبلک براڈ کاسٹر زیڈ ڈی ایف سے ایک انٹرویو میں کہا، ”میں وہاں موجود وزراء سے سربیا کی جارحیت کی مذمت اور ٹھوس اقدامات کا فیصلہ کرنے کے لیے واضح موقف کی توقع کرتی ہوں۔ ‘‘ تاہم ان کی جرمن ہم منصب نے سربیا اور کوسوو کے درمیان تازہ مذاکرات کی اپیل کی۔ بیئربوک نے کہا، ”اگرچہ کچھ لوگوں کو یہ سن کر خوشی نہیں ہوگی لیکن اس تنازعے کو حل کرنے کی کلید بلغراد اور پرسٹینا کے پاس ہے۔‘‘

جرمن وزیر خارجہ کے اس مطالبے کی باز گشت اس خطے میں نیٹو امن فوج کے کمانڈر میجر جنرل انجیلو مائیکل ریسٹو کے بیان میں سنائی دی، جنھوں نے کوسوو اور سربیا سے مذاکرات کی میز پر واپس آنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ ”اشتعال انگیز اور بے نتیجہ بیان بازی سے گریز کریں اور دیرپا سلامتی کے لیے ضروری حالات پیدا کرنے میں مدد کریں۔‘‘

اپنا تبصرہ بھیجیں