قطر کی اسرائیل اور حماس کے مابین قیدیوں کے تبادلے کی کوشش

دوحا (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز/اے ایف پی) قطری مصالحت کار دوحہ اور غزہ میں حماس کے رہنماؤں کے ساتھ اسرائیلی قیدیوں کے تبادلے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔ اسی دوران حماس نے کہا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے چار قیدی ہلاک ہو گئے ہیں۔

قطری مصالحت کاروں نے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے یرغمال بنائے گئے اسرائیلی خواتین اور بچوں کی رہائی کے لیے بات چیت کا عمل شروع کر دیا ہے۔ یہ مصالحت کار اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید 36 فلسطینی خواتین اور بچوں کی رہائی کے لیےکوششیں کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے معتبر ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ قطر نے امریکی اشتراک عمل سے ہفتے کی رات سے یہ مذاکرات شروع کر رکھے ہیں اور یہ کہ بات چیت کا یہ عمل”مثبت انداز میں آگے بڑھ رہا ہے۔‘‘

تاہم ان مذاکرات کے بارے میں آگہی رکھنے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ فریقین کی طرف سے اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہنے کے سبب ان مذاکرات میں فی الحال کامیابی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔

ان ذرائع نے بتایا کہ قطری مصالحت کار دوحہ اور غزہ میں حماس کے عہدیداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ حماس نے ہفتہ چھ اکتوبر کو غزہ پٹی سے جڑے جنوبی اسرائیلی علاقوں پر حملے کا آغاز کیا تھا۔

حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیلی قصبوں میں گھس کر بہت سے اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا تھا اور ان میں سے متعدد کو وہ اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے۔ حماس کے حملوں میں اب تک 700 سے زیادہ اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کے پاس موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی درست تعداد کا اندازہ ابھی تک نہیں لگایا جا سکا، تاہم اسرائیل نے تسلیم کیا ہے کہ اس کے فوجی اور سویلین اس عسکریت پسند گروہ کی قید میں ہیں۔

اسی دوران حماس نے پیر نو اکتوبر کے روز کہا کہ غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں حماس کے زیر حراست چار اسرائیلی ”قیدی‘‘ ہلاک ہو گئے ہیں۔ حماس کے مسلح ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے اپنی ویب سائٹ پر کہا، ”گزشتہ رات اور آج غزہ پٹی پر قابض فوج کی بمباری کے نتیجے میں چار (اسرائیلی) قیدی مارے گئے۔‘‘

نیوز ایجنسی اے ایف پی اس دعوے کی تصدیق نہیں کر سکی، جو ہفتے کے روز جنوبی اسرائیل میں ہونے والے حملوں میں عسکریت پسندوں کے ہاتھوں درجنوں افراد کے یرغمال بنائے جانے کے بعد سامنے آیا۔ اے ایف پی کی طرف سے رابطہ کیے جانے پر اسرائیلی فوج نے ان اسرائیلی ”قیدیوں‘‘کی مبینہ ہلاکت پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں