حماس اسرائیل لڑائی: ایران پر حملہ کرنے کا سوچا بھی نہ جائے، تہران حکومت

تہران (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/نیوز ایجنسیاں) فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے جنگجوؤں کے اسرائیل پر حملے کے بعد ایران نے خبردار کیا ہے کہ کوئی اس کی سرزمین پر حملہ کرنے کا نہ سوچے۔ ایرانی حکومت نے حماس اور اسرائیل کے مابین جاری جنگ سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔

ایران نے خبردار کیا ہے کہ حماس کی طرف سے اسرائیل پر حملے کے بعد کوئی ملک ایران پر حملہ کرنے کی کوشش نہ کرے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے وضاحت کی کہ ان کا ملک اس تنازعے میں شریک نہیں اور اسرائیلی حکومت ایران کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت سے باز رہے۔

اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر نے بھی کہا ہے کہ اسرائیل پر حملے میں ایران ملوث نہیں۔ حماس کے جنگجوؤں کو ایرانی حکومت کی حمایت حاصل ہے، اس لیے ایسے شکوک تھے کہ اس نئے حملے میں بھی ان فلسطینی جنگجوؤں کے لیے تہران کی تائید و حمایت ہو سکتی ہے۔

تاہم ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کنعانی نے کہا ہے کہ ان کا ملک اس جنگ میں کسی بھی طرح شریک نہیں ہے اور اس تنازعے کو بہانہ بنا کر ان کے ملک پر حملہ نہ کیا جائے۔

کنعانی نے مزید کہا کہ ایران پر حملہ کرنے کے کسی بھی ‘احمقانہ عمل‘ کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے یہ بیان انہی شکوک وشبہات کے تناظر میں دیا کہ حماس کو ایران کی حمایت حاصل ہے۔

واضح رہے کہ ہفتہ چھ اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں کی طرف سے اسرائیل پر حملے کے بعد ایرانی حکام نے ان پرتشدد کارروائیوں کو اسرائیلی قبضے کے خلاف جائز دفاعی ایکشن قرار دیا تھا۔ کنعانی نے بھی حماس کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ اس تحریک کی مسلح مزاحمت میں ایک نیا موڑ ثابت ہو گا۔

اسرائیل اور حماس کے جنگجوؤں کے مابین جنگ میں شدت کے بعد ایران نے بھی کہا ہے کہ اس لڑائی کو روکنے کی خاطر عالمی طاقتوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ کنعانی نے اس تناظر میں زور دیا کہ اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے۔

ادھر عرب لیگ کے رہنما بھی اس نئی کشیدگی کے خاتمے کی کوشش میں ہیں۔ روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ سے ہی اسرائیل میں قیام امن ممکن نہیں بلکہ اس کے لیے ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام بھی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیام امن کا سب سے زیادہ پائیدار طریقہ فلسطینی اسرائیلی تنازعے کا دو ریاستی حل ہی ہے۔

عرب لیگ کے سربراہ احمد ابو الغیط سے ماسکو میں ملاقات کے دوران لاوروف نے حماس کے جنگجوؤں کی طرف سے اسرائیل پر حملوں کی مذمت بھی کی۔ تاہم ساتھ ہی انہوں نے زور دیا کہ وہ ایسے حلقوں کی رائے سے متفق نہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کا واحد راستہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں