قاہرہ امن سمٹ: اقوام متحدہ کا فوری فائر بندی کا مطالبہ

قاہرہ (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز/اے ایف پی) اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی کوششوں کے لیے قاہرہ میں ہفتہ اکیس اکتوبر کو ایک بین الاقوامی امن سمٹ کا اہتمام کیا گیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے فوری فائر بندی کا مطالبہ کیا۔

سات اکتوبر کو فلسطینی دہشت گرد تنظیم حماس کے اسرائیلپر حملے کے ساتھ شروع ہونے والی جنگ کو اب دو ہفتے ہو گئے ہیں اور اس دوران دونوں طرف ساڑھے پانچ ہزار سے زائد انسانی ہلاکتیں ہو چکی ہیں اور اسرائیل کے جوابی فضائی حملوں سے غزہ میں وسیع تر تباہی بھی ہوئی ہے۔

اس جنگ کو علاقائی طور پر پھیلنے سے روکنے اور جلد از جلد کسی فائر بندی میں مدد دینےکے لیے ہفتہ اکیس اکتوبر کو مصری دارالحکومت قاہرہ میں جس امن سمٹ کا اہتمام کیا گیا، اس میں خطے کے بہت سے ممالک، یورپی ریاستوں اور بین الاقوامی اداروں کے اعلیٰ نمائندے شامل ہوئے۔

سمٹ سے اپنے خطاب میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے جنگجوؤں کے مابین لڑائی ایک ”ڈراؤنا خواب‘‘ ہے، جس میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری فائر بندی کی جانا چاہیے۔

عالمی ادارے کے سربراہ نے کہا کہ اب تک ہزاروں انسانوں کی موت کا سبب بننے والی یہ جنگ غزہ پٹی میں بھی وسیع تر تباہی کا باعث بنی ہے۔ اس کے علاوہ یہ صورت حال نہ صرف غزہ کے تقریباﹰ چوبیس لاکھ باشندوں کے لیے انسانی حوالے سے ”تباہ کن‘‘ ثابت ہوئی ہے بلکہ اسی تنازعے کی وجہ سے ایک ملین سے زائد انسان بے گھر بھی ہو چکے ہیں۔

قاہرہ ميں منعقدہ امن سمٹ کے شرکاء میں مصر، عراق، اردن اور متحدہ عرب امارات کے رہنماؤں کے علاوہ اٹلی، اسپین، جرمنی، برطانیہ اور یورپی یونین کے نمائندے بھی شامل تھے اور اس اجلاس میں فلسطینی صدر محمود عباس بھی شریک ہوئے۔

ان شرکاء سے اپنے خطاب میں انٹونیو گوٹیرش نے کہا، ”ہم آج ایک ایسے خطے کے عین وسط میں مل رہے ہیں، جس کو خونریزی اور درد نے چور چور کر دیا ہے اور جو ایک اور بڑی تباہی سے ایک ہی قدم دور ہے۔‘‘

اپنے اس موقف کے ساتھ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل اور حماس کو فی الفور آپس میں فائر بندی کرنا چاہیے اور غزہ کے بحران زدہ خطے کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد کی ترسیل اور اس کے تسلسل دونوں کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔

فلسطینی صدر کا موقف

اس امن سمٹ کے میزبان ملک مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فلسطینی تنازعے کا ”واحد حل صرف انصاف‘ ہی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو ان کا بالکل جائز حق خود ارادیت لازمی ملنا چاہیے اور اس کے نتیجے میں ”ان کی اپنی سرزمین پر ان کی ایک آزاد ریاست‘‘ بھی لازمی قائم ہونا چاہیے۔

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی صدر محمود عباس نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی اسرائیلی تنازعے کا حل صرف ”دو ریاستی حل‘‘ ہی ہو سکتا ہے، لیکن ”اس کے لیے اسرائیل کو مقبوضہ علاقوں پر اپنا قبضہ بھی ختم کرنا ہو گا۔‘‘

اسرائیل کے زیر قبضہ فلسطینی علاقوں سے ماضی میں فلسطینیوں کی بے دخلی کا حوالہ دیتے ہوئے صدر محمود عباس نے اپنی تقریر کے آخر میں تین مرتبہ کہا، ”ہم نہیں جائیں گے۔‘‘

عرب ممالک کی طرف سے شدید تنقید

قاہرہ امن سمٹ میں شریک عرب رہنماؤں نے غزہ پر اسرائیلی فضائی بمباری کی مذمت کی جبکہ یورپی ممالک کے نمائندوں نے زور دے کر کہا کہ اس تنازعے میں عام شہریوں کی زندگیوں کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔

اس امن سمٹ کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں اسرائیل شامل نہیں ہوا جبکہ امریکہ سے بھی اس میں کوئی اعلیٰ اہلکار شریک نہ ہوا۔ اسی لیے اپنے نتائج کے حوالے سے خدشہ یہ بھی ہے کہ یہ سربراہی اجلاس دو ہفتوں سے جاری فلسطینی دہشت گرد تنظیم حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بند کرانے میں عملی طور پر بہت مؤثر ثابت نہیں ہو سکے گا۔

ادھر غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں اس وقت تک 4651 شہری مارے جا چکے ہیں۔ اس دوران 14245 شہری زخمی ہوئے ہیں۔

وزارت صحت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 266 فلسطینی صرف گذشتہ 24 گھنٹوں میں مارے گئے ہیں، جن میں 117 بچے بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی حکام کے مطابق دہشت گرد تنظیم حماس کے اسرائیل پر حملے اور اس کے بعد شروع ہونے والے لڑائی میں اب تک کم از کم 1400 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں